گوشہ گزینی افضل ہے یا مخالطت ؟
راوی:
امام نووی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث ان لوگوں کے مسلک کی دلیل ہے جو مخالطت (یعنی دنیا والوں کے درمیان رہن سہن پر گوشہ گزینی کو فضیلت دیتے ہیں ۔ چنانچہ اس سلسلہ میں مشہور اختلافی اقوال یہ ہیں کہ حضرت امام شافعی اور اکثر علماء کے نزدیک اختلاط (یعنی دنیا والوں کے درمیان رہنا سہنا ) افضل ہے بشرطیکہ (دین میں ) فتنہ فساد سے محفوظ ومامون رہنے کی امید ہو جب کہ زاہد ان طریقت کی ایک جماعت کا مسلک یہ ہے کہ دنیا والوں سے کنارہ کشی کر کے گوشہ گزینی اختیار کرنا افضل ہے ۔ انہوں نے اسی حدیث سے استدلال کیا ہے لیکن جمہور علماء یہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث یا تو فتنوں سے بھرپور زمانہ پر محمول ہے ۔ یا اس کے علاوہ اس کا تعلق اس شخص سے ہے جو لوگوں کی ایذاء پر صبر نہ کر سکتا ہو یا لوگ خود اس کی وجہ سے سلامت نہ رہتے ہوں پھر ان کی سب سے بڑی دلیل یہ کہ انبیاء صلوات اللہ علیہم اکثر صحابہ کرام ، تابعین عظام ، علماء ومشائخ اور زاہد ان کی طریقت کا معمول یہی رہا ہے کہ انہوں نے دنیا سے کنارہ کشی اور گوشہ نشینی سے احتراز کر کے اسی دنیا میں اور اسی دنیا والوں کے درمیان رہن سہن کو اختیار کیا اور اس کے ذریعہ وہ بہت سارے دینی فوائد حاصل کرتے رہے جو گوشہ گزینی کی صورت میں ناممکن الحصول تھے جیسے نماز جمعہ و جماعت نماز جنازہ اور عیادت مریض وغیرہ وغیرہ ۔