مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 910

کون سا جہاد افضل ہے ؟

راوی:

عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من آمن بالله ورسوله وأقام الصلاة وصام رمضان كان حقا على الله أن يدخله الجنة جاهد في سهل الله أو جلس في أرضه التي ولد فيها " . قالوا : أفلا نبشر الناس ؟ قال : " إن في الجنة مائة درجة أعدها الله للمجاهدين في سبيل الله ما بين الدرجتين كما بين السماء والأرض فإذا سألتم الله فاسألوه الفردوس فإنه أوسط الجنة وأعلى الجنة وفوقه عرش الرحمن ومنه تفجر أنهار الجنة " . رواه البخاري
(2/362)

3788 – [ 2 ] ( متفق عليه )
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " مثل المجاهد في سبيل الله كمثل الصائم القائم القانت بآيات الله لا يفتر من صيام ولا صلاة حتى يرجع المجاهد في سبيل الله "
(2/362)

3789 – [ 3 ] ( متفق عليه )
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " انتدب الله لمن خرج في سبيله لا يخرجه إلا إيمان بي وتصديق برسلي أن أرجعه بما نال من أجر وغنيمة أو أدخله الجنة "

حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جو شخص اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ دنیا میں بھیجی (یعنی شریعت پر ایمان لایا اور نماز قائم کی اور رمضان کے روزے رکھے تو اللہ تعالیٰ پر (ازراہ فضل و کرم بحسب اپنے وعدے کے ) واجب ہے کہ وہ اس شخص کو جنت میں داخل کرے خواہ وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرے (اور ایک روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ اور خواہ ہجرت کرے ) اور خواہ اپنے وطن وگھر میں جہاں پیدا ہوا بیٹھا رہے (یعنی نہ جہاد کرے اور نہ ہجرت کرے ) " صحابہ " نے سن کر ') عرض کیا کہ " کیا لوگوں کو ہم یہ خوشخبری نہ سنا دیں ؟" آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " (لیکن جہاد کرنے والے کی یہ فضیلت بھی سن لو کہ ) جنت میں سو درجے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے لئے تیار کیا ہے جو اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہیں اور ان کے دو درجوں کا درمیانی فاصلہ اتنا ہے جتنا آسمان اور زمین کے درمیان فاصلہ ہے ۔ لہٰذا جب تم اللہ سے (جہاد پر درجہ عالی) مانگو تو فردوس مانگو کیونکہ وہ (فردوس ) اوسط جنت ہے (یعنی جنت کے تمام درجات میں سب سے بہتر و افضل ہے ) اور سب سے بلند جنت ہے اور اس کے اوپر عرش ہے (گویا وہ عرش الہٰی کے سایہ میں ہے ) اور وہیں سے جنت کی نہریں بہتی ہیں (یعنی چار چیزیں جنت کی اصل ہیں جیسے پانی ، دودھ ، شراب اور شہد وہ جنت الفردوس ہی سے جاری ہوتی ہیں ۔" (بخاری )

تشریح :
اس حدیث میں نماز اور روزے کا تو ذکر کیا گیا ہے لیکن حج اور زکوۃ کا ذکر نہیں ہے اس کی وجہ اس بات سے آگاہ کرنا ہے کہ یہ دو عبادتیں یعنی نماز اور روزہ دیگر عبادتوں کی نسبت اپنی امتیازی اور برتری شان رکھتی ہیں دوسرے یہ کہ ان دونوں عبادات کا تعلق ہر مسلمان سے ہے کہ وہ سب ہی مسلمانوں پر واجب ہیں جب کہ حج اور زکوۃ ایسی عبادتیں ہیں جو ہر مسلمان پر واجب نہیں ہیں بلکہ اسی مسلمان پر واجب ہیں جو مالدار صاحب استطاعت ہو ۔
خواہ اپنے گھر و وطن میں بیٹھا رہے ۔" اس عبارت سے یہ واضح ہوتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حدیث فتح مکہ کے دن ارشاد فرمائی تھی کیونکہ فتح مکہ کے دن سے پہلے ہجرت ہر مؤمن پر فرض تھی ۔

اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے والا ایسا ہے جیسا کہ روزہ رکھنے والا (نماز اور طاعت وعبادات میں ) منہمک رہنے والا اور اللہ کی آیتوں یعنی قرآن کریم کی تلاوت کرنے والا جو روزہ رکھنے اور نماز پڑھنے (یعنی عبادات میں منہمک رہنے ) سے کبھی نہیں تھکتا، یہاں تک کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا اپنے گھر واپس آجائے ۔ " (بخاری ، ومسلم )

تشریح :
جب مجاہد اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لئے گھر سے نکلتا ہے اور پھر جہاد کر کے گھر واپس آتا ہے تو ظاہر ہے کہ اس دوران میں وہ ہمہ وقت جہاد میں مصروف نہیں رہتا بلکہ اس کے اوقات کا کچھ حصہ جہاد میں گزرتا ہے کہ جن میں وہ کھاتا پیتا بھی ہے اور سوتا لیٹتا بھی ہے اور ایسے ہی دوسرے کاموں میں بھی وقت گذارتا ہے مگر اس کے باوجود اس کو یہ درجہ عطا کیا گیا ہے کہ گویا وہ کبھی بھی اور کسی وقت بھی عبادت سے خالی نہیں رہتا ۔ چنانچہ ہر حرکت وسکون پر اور ہر عیش وآرام پر اس کے نامہ اعمال میں ثواب ہی لکھا جاتا ہے ۔

اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ) جو شخص اللہ کی راہ میں (جہاد کے لئے نکلا اللہ تعالیٰ اس کا ضامن ہو گیا ، اس کو (جہاد کے لئے ) مجھ پر اس کے ایمان اور میرے رسولوں کی تصدیق کے علاوہ اور کسی نے نہیں نکالا ( یعنی اس کا جہاد میں جانا دکھاوے سنانے کے لئے یا دنیا میں کسی طلب وخواہش کے پیش نظر نہیں بلکہ وہ محض میری رضا وخوشنودی طلب کرنے کے لئے نکلا ہے ) تو میں اس کو (یا تو بغیر غنیمت کے محض ) آخرت کے اجر وثواب کے ساتھ یا مال غنیمت کے ساتھ واپس کروں گا اور یا (اگر شہید ہو گیا تو ) میں اس کو (بغیر حساب وعذاب کے سب سے پہلے جنت میں جانے والوں کے ساتھ جنت میں داخل کروں گا (یا اس کی موت کے بعد ہی قیامت کے دن سے بھی پہلے جنت میں داخل کروں گا جیسا کہ قرآن میں فرمایا گیا ہے کہ جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید ہو گئے ہیں ان کو مردہ خیال نہ کرو بلکہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں ۔" ( بخاری ومسلم)

یہ حدیث شیئر کریں