مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ قضیوں اور شہادتوں کا بیان ۔ حدیث 907

ملزم کو قید کرنا شرعی سزا ہے

راوی:

وعن بهز بن حكيم عن أبيه عن جده أن النبي صلى الله عليه و سلم حبس رجلا في تهمة . رواه أبو داود وزاد الترمذي والنسائي : ثم خلى عنه

اور حضرت بہز ابن حکیم اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو تہمت کی بنا پر قید کر دیا تھا ۔" (ابو داؤد)

تشریح :
تہمت کی بنا پر " کا مطلب یہ ہے کہ کسی شخص نے اس پر اپنے دئیے ہوئے قرض کا دعوی کیا تھا اس پر کسی گناہ کا الزام نہیں تھا ، چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو قید (حوالات ) میں رکھا تا کہ اس دوران میں گواہوں کے ذریعہ مدعی کے دعوی کا صحیح ہونا معلوم ہو جائے ۔ لیکن مدعی اپنے دعوی کے ثبوت میں گواہ پیش کرنے سے عاجز رہا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو الزام سے بری قرار دے کر رہا کر دیا ۔
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ ملزم کو قید کرنا شرعی حکم کے مطابق ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں