اپنے حکام کو حضرت عمر فاروق کی ہدایات
راوی:
وعن عمر بن الخطاب رضي الله عنه أنه كان إذا بعث عماله شرط عليهم : أن لا تركبوا برذونا ولا تأكلوا نقيا ولا تلبسوا رقيقا ولا تغلقوا أبوابكم دون حوائج الناس فإن فعلتم شيئا من ذلك فقد حلت بكم العقوبة ثم يشيعهم . رواهما البيهقي في شعب الإيمان
اور حضرت عمر ابن خطاب کے بارے میں منقول ہے کہ جب عمال ( حکام ) کو روانہ کرتے تو ان سے یہ شرط کر لیتے ( یعنی ان کو یہ ہدایات دیتے ) کہ ترکی گھوڑے پر سوار نہ ہونا ( میدہ وباریک آٹے کی روٹی وغیرہ نہ کھانا باریک کپڑے نہ پہننا اور لوگوں کی حاجت وضرورت کے وقت ان پر اپنے دروازے بند نہ کرنا ( یاد رکھو! ) اگر تم نے ان میں سے کوئی چیز اختیار کی تو تم دنیا وعاقبت ) میں سزا کے مستحق ہو جاؤ گے اس کے بعد حضرت عمر ان کو ( کچھ دور تک ) پہنچانے جاتے ۔ یہ دونوں حدیثیں بیہقی نے شعب الایمان میں نقل کی ہیں ۔ " (بیہقی )
تشریح :
ترکی گھوڑے پر سوار ہونے کی ممانعت کی علت چونکہ تکبر اور اتراہٹ ہے اس لئے عربی گھوڑے پر سوار ہونے کی ممانعت بطریق اولی ہوگی ۔
طیبی کہتے ہیں کہ گھوڑے پر سوار ہونے سے منع کرنا دراصل تکبر واتراہٹ سے منع کرنا ہے میدہ کھانے اور باریک کپڑے پہننے سے منع کرنا ؛ اسراف اور عیش وعشرت کی زندگی اختیار کرنے سے منع کرنا ہے اور حاجتوں پر اپنے دروازے بند رکھنے سے منع کرنا ؛ مسلمانوں کی حاجت روائی نہ کرنے سے منع کرنا ہے ۔