ظالم حاکم کے سامنے حق گوئی سب سے بہتر جہاد ہے ۔
راوی:
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " أفضل الجهاد من قال كلمة حق عند سلطان جائر " . رواه الترمذي وأبو داود وابن ماجه
اور حضرت ابوسعید کہتے ہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " سب سے جہاد اس شخص کا ہے جو ظالم بادشاہ کے سامنے حق بات کہے ۔ "
(ترمذی ، ابوداؤد ، ابن ماجہ ) اور احمد ونسائی نے اس روایت کو طارق ابن شہاب سے نقل کیا ہے
تشریح :
جابر و ظالم حکمران کے سامنے حق گوئی کو بہترین جہاد اس لئے فرمایا گیا کہ جو شخص کسی دشمن سے جہاد کرتا ہے وہ خوف وامید دونوں کے درمیان رہتا ہے اگر اس کو یہ خوف ہوتا کہ شاید دشمن مجھ پر غالب آجائے اور میں مجروح یا شہید ہو جاؤں تو اس کے ساتھ ہی اس کو یہ امید ہوتی ہے کہ میں اس دشمن کو زیر کر کے اپنی جان کو پوری طرح بچا لوں گا ۔ اس کے برخلاف جو شخص ظالم وجابر حکمران کے سامنے حق بات کہنے کا ارادہ رکھتا ہے اس کے لئے امید کی کوئی ہلکی سی کرن بھی نہیں ہوتی بلکہ خوف ہی خوف ہوتا ہے چنانچہ وہ اس حکمران کے مکمل اختیار وقبضہ میں ہونے کی وجہ سے اس یقین کے ساتھ امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا فرض ادا کرتا ہے کہ اس کا انجام دنیا میں نری تباہی ونقصان کے علاوہ اور کچھ نہیں اور یہ ظاہر ہے کہ جس مہم میں انسان کو اپنی زندگی اور اپنے مال ومتاع کے باقی رہنے کی ہلکی سی امید بھی نہ ہو اس کو انجام دینا اس مہم کو انجام دینے سے کہیں زیادہ صبر آزما ، ہمت طلب اور مردانگی کا کام اور بدرجہا افضل ہوگا جس کی انجام دہی میں اپنی زندگی اور اپنے مال ومتاع کے باقی رہنے کی بہتر حد تک امید ہو ۔ اس کو بہترین جہاد اس لئے فرمایا گیا ہے کہ حکمران کا ظلم وجور ان تمام لوگوں کو متاثر کرتا ہے جو اس کی رعیت میں ہوتے ہیں وہ کوئی دو چار دس آدمی نہیں بلکہ ہزاروں لاکھوں اور کروڑوں بندگان اللہ ہوتے ہیں لہٰذا جب کوئی شخص اس حکمران کو اس کے ظلم وجور سے روکے گا وہ اپنے اس عمل سے اللہ کی کثیر مخلوق کو فائدہ پہنچائے گا ۔ جب کہ دشمن سے جہاد کرنے میں یہ بات نہیں ۔