امیروالی کی اہانت کرو
راوی:
وعن زياد بن كسيب العدوي قال : كنت مع أبي بكرة تحت منبر ابن عامر وهو يخطب وعليه ثياب رقاق فقال أبو بلال : انظروا إلى أمير نايلبس ثياب الفساق . فقال أبو بكرة : اسكت سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : " من أهان سلطان الله في الأرض أهانه الله " رواه الترمذي وقال : هذا حديث حسن غريب
اور حضرت زیاد ابن کسیب عدوی (تابعی ) کہتے ہیں (ایک دن ) میں حضرت ابوبکرہ (صحابی ) کے ہمراہ حضرت عامر کے منبر کے نیچے بیٹھا تھا جب کہ وہ (ابن عامر ) خطبہ دے رہے تھے اور انہوں نے باریک کپڑے پہن رکھے تھے (اسی موقع پر ایک تابعی ) ابوبلال نے کہا کہ " ذرا تم ہمارے اس امیر کو تو دیکھو ، اس نے فاسقوں کے سے کپڑے پہن رکھے ہیں !؟ حضرت ابوبکرہ نے کہا " خاموش !میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ " جو شخص بادشاہ کی اہانت کرے گا جس کو اللہ نے (اپنی مخلوق کے کاموں کی انجام دہی کے لئے ) زمین پر مقرر کیا ہے تو اللہ تعالیٰ اس شخص کو سبک وخوار کرے گا اس روایت کو ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے ۔"
تشریح :
اس نے فاسقون کے سے کپڑے پہن رکھے ہیں ۔" بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت حضرت ابن عامر نے کسی ایسے کپڑے کا لباس زیب تن کر رکھا تھا جس کا پہننا مردوں کے لئے ہے جیسے حریر یا کوئی ریشمی کپڑا ، حضرت ابوبکرہ نے حضرت بلال کو اس بات سے منع کیا کہ وہ حضرت ابن عامر کو مطعون نہ کریں تو اس کی بنیاد یہ تھی کہ ایسے موقع پر ابوبلال کی نصیحت کہیں تکا فضیحتی اور مسلمانوں میں فتنہ وفساد پیدا ہو جانے کا باعث نہ بن جائے ۔
یہ احتمال بھی ہو سکتا ہے کہ ان کے کپڑے ریشمی نہ رہے ہوں بلکہ بہت اعلیٰ قسم کے اور بہت زیادہ باریک رہے ہوں جو عام طور پر ابل عیش وتنعم کا لباس ہوتا ہے اور زاہد وعابد لوگ جس سے پرہیز کرتے ہیں اس لئے حضرت ابوبلال نے اس کپڑے کو فاسقوں کے لباس سے تشبیہ دی ہے بعض عارفین کا یہ قول ہے کہ۔
(من رق ثوبہ رق دینہ )
" جس شخص نے بہت باریک کپڑے پہنے اس نے اپنے دین کو باریک کیا ۔"