فسق وفجور ، عزل منصب کی بنیاد بن سکتا ہے یا نہیں ؟
راوی:
اس ارشاد گرامی سے یہ واضح ہوا کہ امام یعنی سربراہ مملکت کو معزول کرنے کی اسی صورت میں اجازت ہے جب کہ وہ صریح طور پر کفر کا مرتکب ہو اور اس کا کفر قرآن وحدیث کی روشنی میں اتنے واضح طور پر ثابت ہو کہ اس امام کے لئے کفر کی کوئی بھی تاویل کرنا ممکن نہ ہو۔چنانچہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ یہ فرماتے ہیں کہ اگر امام فسق فجور میں مبتلا ہوجائے تو اس کو معزول کیا جاسکتا ہے یہی مسئلہ ہرقاضی وامیر کا ہے ۔
واضح رہے کہ اس مسئلہ میں ان ائمہ کے اختلافی اقوال کی بنیاد یہ ہے کہ حضرت امام شافعی کے نزدیک توفاسق شخص اس بات کا اہل نہیں ہوگا کہ اس کو ولایت (کسی کا ولی ہونے ) کی ذمہ داری سونپی جائے جب کہ امام اعظم ابوحنیفہ یہ فرماتے ہیں کہ فاسق ، ولایت کا اہل ہوسکتا ہے چنانچہ ان کے نزدیک فاسق باپ کے لئے اپنی نابالغ لڑکی کا نکاح کردینا جائز ہے ۔
فرمانبرداری بقدر طاقت
اور حضرت ابن عمر کہتے ہیں کہ جب ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کرتے (یعنی اس بات کا عہد کرتے ) کہ ہم (آپ کی ہدایات کو توجہ سے سنیں گے اور (آپ کے احکام کی) اطاعت کریں گے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے فرماتے کہ " ان امور میں جن کو تم طاقت رکھتے ہو ۔" ( بخاری ومسلم)
تشریح : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یا تو اپنے ارشاد کے ذریعہ صحابہ کو یہ رخصت (یعنی آسانی وسہولت ) عطا فرمائی کہ تم سے جس قدر فرمانبرداری ہوسکے اس قدر کرو ۔ یا یہ ارشاد اسی بات کی تاکید و تشدید کے لئے تھا کہ تم جتنی فرمانبرداری کرسکو اس میں کسی قسم کی کوئی کوتاہی یا قصور واقع نہ ہونا چاہئے ۔