کسی کے معاملہ میں اپنی ٹانگ نہ اڑاؤ
راوی:
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من ابتاع طعاما فلا يبيعه حتى يستوفيه "
حضرت ابن عمر کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص اپنے مسلمان بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے اور نہ کوئی شخص اپنے مسلمان بھائی کے نکاح کے پیغام پر اپنے نکاح کا پیغام بھیجے الاّ یہ کہ اس کو اس کی اجازت دیدی جائے ( مسلم)
تشریح :
کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے " کی وضاحت حضرت ابوہریرہ کی روایت نمبر13 کے ضمن میں کی جا چکی ہے ۔
حدیث کے دوسرے جزء کا مطلب یہ ہے کہ مثلا کسی شخص نے کسی عورت کے پاس اس سے اپنے نکاح کا پیغام بھیجا ہے تو اب کسی دوسرے مرد کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ بھی اس عورت کے پاس اپنا پیغام بھیج دے مگر یہ ممانعت اس صورت میں ہے کہ جب کہ طرفین مہر کی ایک معین مقدار پر راضی ہو گئے ہوں تمام معاملات طے ہو چکے ہوں اور صرف نکاح ہونا باقی رہ گیا ہو ۔
حدیث کے آخری جزء کا مطلب یہ ہے کہ کسی کے معاملات خرید وفروخت یا پیغام نکاح میں مداخلت نہ کرنے کا حکم اسی وقت تک کے لئے ہے جب تک کہ فریقین معاملے کو ترک نہ کر دیں مثلا اگر صاحب معاملہ یہ کہہ دے کہ میں یہ چیز نہیں خرید رہا ہوں نیز تم خرید لو یا اس عورت سے میں نکاح نہیں کروں گا تم اپنا پیغام بھیج دو تو اس صورت میں اس چیز کو خریدنا یا نکاح کا پیغام بھیجنا جائز ہوگا۔
حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص اپنے مسلمان بھائی کے سودے پر سودا نہ کرے یعنی کسی سے خرید وفروخت کا معاملہ ہو رہا ہو تو اس میں مداخلت نہ کرے اور چیز کے زیادہ دام نہ لگائے ( مسلم)
تشریح :
یہ حکم اس صورت میں ہے جب کہ بیچنے والا اور خریدار دونوں کسی ایک قیمت پر راضی ہو گئے ہوں لہذا اب کسی اور کے لئے مناسب نہیں ہے کہ وہ اس چیز کو لینے کا ارادہ کرے اور زیادہ دام لگا کر ان کا معاملہ خراب کرے ایسا کرنا مکروہ ہے اگرچہ بیع صحیح ہو جائے گی۔
علامہ ابن حجر فرماتے ہیں کہ اس بارے میں مسلمان کے حکم میں ذمی (وہ غیر مسلم جو اسلامی سلطنت میں رہے اور جزیہ ادا کرے) معاہد ( جس سے کسی مسلمان کا معاہدہ ہو) اور مستامن ( جو کسی مسلمان کے زیرپناہ ہو) بھی داخل ہیں۔