شراب نوشی کا وبال
راوی:
عن عبد الله بن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من شرب الخمر لم يقبل الله له صلاة أربعين صباحا فإن تاب تاب الله عليه . فإن عاد لم يقبل الله له صلاة أربعين صباحا فإن تاب تاب الله عليه فإن عاد لم يقبل الله له صلاة أربعين صباحا فإن تاب تاب الله عليه فإن عاد في الرابعة لم يقبل الله له صلاة أربعين صباحا فإن تاب لم يتب الله عليه وسقاه من نهر الخبال " . رواه الترمذي
(2/330)
3644 – [ 11 ] ( لم تتم دراسته )
ورواه النسائي وابن ماجه والدارمي عن عبد الله بن عمرو
حضرت عبداللہ ابن عمرو راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص (پہلی مرتبہ ) شراب پیتا ہے (اور توبہ نہیں کرتا ) تو اللہ تعالیٰ چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں کرتا ، پھر اگر وہ (خلوص دل سے ) توبہ کر لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرتا ہے ، پھر اگر وہ (دوسری مرتبہ ) شراب پیتا ہے تو اللہ تعالیٰ چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں کرتا اور پھر اگر وہ توبہ کر لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرتا ہے پھر اگر وہ (تیسری مرتبہ ) شراب پیتا ہے تو اللہ تعالیٰ چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں کرتا اور پھر اگر وہ توبہ کر لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرتا ہے ۔ یہاں تک کہ جب وہ چوتھی مرتبہ شراب پیتا ہے تو اللہ تعالیٰ (نہ صرف یہ کہ ) چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں کرتا (بلکہ ) اگر وہ توبہ کرتا ہے تو اس کی توبہ (بھی ) قبول نہیں کرتا اور (آخرت میں ) اس کو دوزخیوں کی پیپ اور لہو کی نہر سے پلائے گا ۔" (ترمذی، نسائی ، ابن ماجہ ، اور دارمی نے اس روایت کو عبداللہ ابن عمرو سے نقل کیا ہے ۔ "
تشریح :
" اس کی نماز قبول نہیں کرتا " کا مطلب یہ ہے کہ اس شخص کو اپنی نماز کا ثواب نہیں ملتا اگرچہ وقت پر نماز کی ادائیگی کا فرض اس پر سے ساقط ہو جاتا ہے ۔ یہاں خاص طور پر نماز کو ذکر کرنے کا مقصد یہ ظاہر کرنا ہے کہ جب نماز جیسی عبادت قبول نہیں ہوتی جو تمام بدنی عبادتوں میں سب سے افضل ہے تو دوسری عبادتیں بطریق اولی قبول نہیں ہوں گی نیز " چالیس دن " کی تعداد شائد اس لئے لگائی گئی ہے کہ شراب پینے والے کے باطن میں شراب کا اثر مختلف نوعیتوں سے اتنی ہی مدت تک رہتا ہے ۔
یہ بات محلوظ رہنی چاہئے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ چوتھی مرتبہ میں قبول نہیں کی جاتی دراصل زجر وتشدید اور سخت تنبیہ پر محمول ہے کیونکہ ایک جگہ یہ فرمایا گیا ہے کہ " جس شخص نے گناہ سے توبہ کی اور نادم ہوا اور اللہ تعالیٰ سے بخشش کی امید رکھی تو اس نے اصرار نہیں کیا (یعنی ایسے شخص کو " مصر " نہیں کہہ سکتے اور اس کی توبہ قبول ہوگی ) اگرچہ ایک ہی دن میں وہی گناہ ستر بار کرے " یا یہ مراد ہے کہ جو شخص بار بار شراب پیتا ہے تو اس ام الخبائث کے ارتکاب کی نحوست کی وجہ سے اس کو حقیقی توبہ کی توفیق عطا نہیں ہوتی اور آخرکار وہ " مصر " مر جاتا ہے ۔