مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ شراب کی حد کا بیان ۔ حدیث 770

حضرت عمر کی طرف سے شراب نوشی کا سزا کا تعین

راوی:

وعن ثور بن زيد الديلمي قال : إن عمر استشار في حد الخمر فقال له علي : أرى أن تجلده ثمانين جلدة فإنه إذا شرب سكر وإذا سكر هذى وإذا هذى افترى فجلد عمر رضي الله عنه في حد الخمر ثمانين . رواه مالك

اور حضرت ثور ابن زید دیلمی کہتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق نے شراب کی حد سزا کے تعین کے بارے میں صحابہ سے مشورہ کیا تو حضرت علی نے ان سے فرمایا کہ میری رائے یہ ہے کہ شرابی کو اسی کوڑے مارے جائیں کیونکہ جب وہ شراب پیتا ہے تو بدمست ہو جاتا ہے اور ہذیان بکتا ہے اور جب ہذیان بکتا ہے تو بہتان لگاتا ہے ۔ چنانچہ حضرت عمر نے حکم جاری کیا کہ شراب پینے والے کو اسی کوڑے مارے جائیں ۔" (مالک)

تشریح :
حضرت علی نے اپنی رائے کی دلیل میں بڑی جاندار بات فرمائی کہ شراب پینے والے کی عقل ماؤ ف ہو جاتی ہے اور وہ نشہ کی حالت میں اول فول بکتا ہے اور خواہ مخواہ کسی پر الزام لگاتا پھرتا ہے یہاں تک کہ نیک پارسا اور پاکدامن عورتوں پر زنا کا بہتان لگانے سے بھی باز نہیں رہتا ، اس اعتبار سے اس کا نشہ گویا قذف پر قیاس کرتے ہوئے شرابی کی سزا بھی زیادہ سے زیادہ یہی ہو سکتی ہے گویا حضرت علی نے یہ بات اغلب کا اعتبار کرتے ہوئے فرمائی کہ زیادہ تر شرابی اپنے نشے کی حالت میں اول فول بکتے ہیں اور دوسروں پر الزام لگاتے ہیں اور چونکہ حکم کا انحصار اغلب پر ہوتا ہے اس لئے ہر شرابی کے لئے یہ ایک ہی سزا مقرر ہوگئی خواہ نشہ کی حالت میں اول فول بکے یا نہ بکے اور کسی پر الزام لگائے یا نہ لگائے بہرحال حضرت عمر نے حضرت علی کی اس رائے کو تسلیم کیا اور شراب پینے کی سزا اسی کوڑے متعین فرمائی جس پر تمام صحابہ نے اجماع واتفاق کیا ۔

یہ حدیث شیئر کریں