جو شخص سزاء کوڑے کھاتے ہوئے مرجائے اس کی دیت واجب نہیں ہوگی
راوی:
عن عمير بن سعيد النخفي قال : سمعت علي بن أبي طالب يقول : ما كنت لأقيم على أحد حدا فيموت فأجد في نفسي منه شيئا إلا صاحب الخمر فإنه لو مات وديته وذلك أن رسول الله صلى الله عليه و سلم لم يسنه
حضرت عمیر ابن سعید نخعی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اگر میں کسی شخص پر حد جاری کروں اور وہ شخص حد مارے جانے کی وجہ سے مر جائے تو مجھ پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوگا یعنی مجھے کوئی غم نہیں ہوگا کیونکہ اس پر حد جاری کرنا شریعت کے حکم کے مطابق ہوگا اور شریعت کے حکم کے نفاذ میں رحم وشفقت کا کوئی محل نہیں ہے ہاں شراب پینے والے کی بات دوسری ہے کہ اگر وہ چالیس سے زیادہ کوڑے مارے جانے کی وجہ سے مر جائے تو میں اس کی دیت بھروں گا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب پینے کی حد سزا متعین نہیں فرمائی ۔" (بخاری ومسلم )
تشریح :
حد مقرر نہیں فرمائی کا مطلب یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب پینے کی حد سزا کو متعین نہیں کیا ہے کہ اتنے کوڑے مارنے چاہئیں اگرچہ بعض احادیث میں چالیس یا چالیس کے مانند کے عدد کا ذکر ہے اس لئے اگر میں نے شراب پینے والے کو اسی ٨٠ کوڑے مارے اور وہ مر گیا تو میں ڈرتا ہوں کہ شاید یہ زیادتی میری طرف سے منسوب ہو جائے اس اعتبار سے میں اس مرنے والے کی دیت ادا کروں گا ۔ حضرت علی کی یہ بات محض احتیاط پسندی پر محمول ہے حالانکہ جب حضرت عمر نے شراب پینے والے کو سزاء مارے جانے والے کوڑں کی تعداد متعین کرنی چاہی اور صحابہ سے اس بارے میں مشورہ کیا تو خود حضرت علی نے یہ فرمایا کہ شرابی کو اسی کوڑے مارنا میرے نزدیک زیادہ پسندیدہ ہے ۔