شرابی کو قتل کردینے کا حکم منسوخ ہے
راوی:
عن جابر عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " من شرب الخمر فاجلدوه فإن عاد في الرابعة فاقتلوه " قال : ثم أتي النبي صلى الله عليه و سلم بعد ذلك برجل قد شرب في الرابعة فضربه ولم يقتله . رواه الترمذي
(2/323)
3618 – [ 5 ] ( لم تتم دراسته )
ورواه أبو داود عن قبيصة بن دؤيب
(2/323)
3619 – [ 6 ] ( لم تتم دراسته )
وفي أخرى لهما وللنسائي وابن ماجه والدارمي عن نفر من أصحاب رسول الله صلى الله عليه و سلم منهم ابن عمر ومعاوية وأبو هريرة والشريد إلى قوله : " فاقتلوه "
" حضرت جابر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا جو شخص شراب پئے اس کو کوڑے مارو اور جو شخص بار بار پئے یہاں تک کہ چوتھی مرتبہ پیتا ہوا پایا جائے تو اس کو قتل کر ڈالو حضرت جابر کہتے ہیں کہ اس ارشاد گرامی کے بعد ایک دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ایسے شخص کو پیش کیا گیا جس نے چوتھی مرتبہ شراب پی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی پٹائی کی اور اس کو قتل نہیں کیا ۔ (ترمذی)
ابو داؤد کی ایک روایت میں نسائی ابن ماجہ اور دارمی کی روایت میں جو انہوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی ایک جماعت سے نقل کی ہے جس میں حضرت ابن عمرو ، حضرت ابوہریرہ ، اور حضرت ثرید بھی شامل ہیں یہ حدیث لفظ (فاقتلوہ) تک منقول ہے یعنی ان روایتوں میں (ثم اتی) الخ کی عبارت نہیں ہے۔"
تشریح :
تو اس کو قتل کر ڈالو اس حکم سے یہ تو یہ مراد ہے کہ اس شخص کی بہت پٹائی کرو اور خوب مارو، یا پھر یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم زجر و تہدید کے طور پر اور قانونی وانتظامی مصالح کے پیش نظر دیا تھا اس کا تعلق کسی مستقل قانون اور وجوب سے نہیں تھا نیز بعض حضرات یہ فرماتے ہیں کہ ابتداء اسلام میں یہی حکم تھا مگر بعد میں منسوخ ہوگیا ۔
اس کو قتل نہیں کیا اس سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ قتل کر دینے کا حکم زجروتہدید اور قانونی وانتظامی مصلحتوں کی بناء پر تھا یا پہلے تو یہی حکم تھا مگر بعد میں آپ نے خود اپنے اس عمل سے کہ اس کو قتل نہیں کیا یہ حکم منسوخ قرار دے دیا ۔
نووی نے امام ترمذی کا یہ قول نقل کیا ہے کہ میری کتاب میں دو حدیثوں کے علاوہ اور کوئی ایسی حدیث نہیں ہے جس کو متروک العمل قرار دینے پر پوری امت کا اجماع واتفاق ہو ان دونوں میں سے ایک حدیث تو وہ ہے کہ جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اگر کوئی خوف و دہشت یا بارش نہ ہو تب بھی جمع بین الصلوتین کی اجازت ہے اور دوسری حدیث یہ ہے کہ جس میں چوتھی بار شراب پینے والے کو قتل کر دینے کا حکم ہے گویا امام ترمذی کے اس قول کو نقل کرنے کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ یہ حدیث جس میں چوتھی بار شراب پینے والے قتل کر دینے کا حکم ہے منسوخ ہے اور اس کی منسوخی پر سب کا اتفاق واجماع ہے ۔