اگر غلام اپنے مالک کی چوری کرے تو اس کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا
راوی:
وعن ابن عمر قال : جاء رجل إلى عمر بغلام له فقال : اقطع يده فإنه سرق مرآة لامرأتي فقال عمر رضي الله عنه : لا قطع عليه وهو خادمكم أخذ متاعكم . رواه مالك
اور حضرت ابن عمر کہتے ہیں کہ ایک شخص حضرت عمر فاروق کے پاس اپنے غلام کو لے کر آیا اور کہا کہ اس کے ہاتھ کٹوا دیجئے کیونکہ اس نے میری بیوی کا آئینہ چرا لیا ہے ، لیکن حضرت عمر نے فرمایا کہ " یہ قطع ید کا مستوجب نہیں ہے کیونکہ یہ تمہاراخدمت گار ہے اور تمہاری ہی چیز اس نے لی ہے ۔" (مالک )
تشریح :
گویا حضرت عمر نے اپنے فیصلہ کے ذریعہ اس پر قطع ید کی سزا نافذ نہ کرنے کی علت و وجہ کی طرف اشارہ کیا اور وہ اذن (یعنی اجازت ) کا پایا جانا ہے کہ تمہارے خادم ہونے کی حیثیت سے جب اس کو تمہارے ساتھ رہنے سہنے اور تمہارے مال واسباب کی دیکھ بھال کرنے کی اجازت حاصل ہے اور اس اعتبار سے تمہارے اور تمہارے گھر کا مال خود تمہاری مرضی سے اس کی دسترس میں ہے تو اس صورت میں " احراز یعنی مال کا غیر کی دسترس سے محفوظ ہونا " نہ رہا اور جب " احراز " نہ رہا تو پھر یہ قطع ید کا سزاوار بھی نہیں ہوگا چنانچہ حنیفہ اور حضرت امام احمد کا یہی مسلک ہے جب کہ دوسرے علماء کا مسلک اس کے برخلاف ہے ۔