مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احادیث مبارکہ ۔ حدیث 754

جو غلام چوری کرنے لگے اس کو بیچ ڈالو :

راوی:

وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إذا سرق المملوك فبعه ولو بنش " . رواه أبو داود والنسائي وابن ماجه

اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " اگر غلام چوری کرے تو اس کو بیچ ڈالو اگرچہ نش کے بدلے میں اس کو بیچنا پڑے ۔" (ابو داؤد ، نسائی ، ابن ماجہ )

تشریح :
نش نون کے زبر اور شین کے ساتھ ) نصف اوقیہ یعنی بیس درہم کو کہتے تھے مراد یہ ہے کہ چوری کرنے والے غلام کو بیچ ڈالو اگرچہ اس کو کتنی ہی کم قیمت میں کیوں نہ بیچنا پڑے کیونکہ چوری کا ارتکاب کر کے وہ " عیب دار " ہو گیا ہے اور عیب دار غلام کو اپنے پاس رکھنا مناسب نہیں ہے ۔
حضرت امام مالک ، حضرت امام شافعی اور اکثر اہل علم یہ فرماتے ہیں کہ اگر غلام چوری کرے تو اس کا ہاتھ کاٹا جائے خواہ وہ بھگوڑا ہو یا غیر بھگوڑا ۔ اس بارے میں امام اعظم ابوحنیفہ کا قول یہ ہے کہ اگر خاوند بیوی میں سے کوئی ایک دوسرے کا مال چرائے یا کوئی غلام اپنے مالک یا اپنے مالک کی بیوی اور یا اپنی مالکہ کے خاوند کے مال کی چوری کرے تو اس کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا کیونکہ عام طور پر خاوند بیوی کو ایک دوسرے کے مال پر اور غلام کو اپنے آقا اور اس کے گھر والوں کے مال واسباب پر خود ان کی اجازت سے دسترس حاصل ہوتی ہے اس صورت میں " حرز" کی شرط پوری طرح نہیں پائی جاتی جو قطع ید کی سزا کے لئے ضروری ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں