مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احادیث مبارکہ ۔ حدیث 751

سفر جہاد میں چور کا ہاتھ نہ کاٹا جائے :

راوی:

وعن بسر بن أرطاة قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : " لا تقطع الأيدي في الغزو " . رواه الترمذي والدارمي وأبو داود والنسائي إلا أنهما قالا : " في السفر " بدل " الغزو "

اور حضرت بسر ابن ارطاۃ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ " غزوہ میں قطع ید کی سزا نافذ نہیں ہو گی ۔" (اس روایت کو ترمذی ، دارمی ، ابوداؤد، اور نسائی نے نقل کیا ہے لیکن ابوداؤد اور نسائی کی روایت میں " غزوہ " کی بجائے " سفر " کا لفظ ہے ۔"

تشریح :
ابن مالک کہتے ہیں کہ اس حدیث کا مطلب ہے کہ جب اسلامی لشکر دارالحرب میں کفار سے برسر جہاد ہو اور امام وقت ان میں موجود نہ ہو بلکہ امیر لشکر ان کا کار پرداز ہو اور اس وقت (جہاد میں ) کوئی شخص چوری کا مرتکب ہو جائے تو اس کا ہاتھ نہ کاٹا جائے ، اس طرح دوسری حدود بھی جاری نہ کی جائیں ۔ چنانچہ بعض فقہاء نے اس پر عمل کیا ہے اور اس کی بنیاد یہ احتمال ہے کہ مبادا وہ شخص (اس سزا کے خوف سے ) دار الحرب ہی کو اپنا مستقل مسکن بنا لے اور اس طرح وہ فتنہ و گمراہی میں مبتلا ہو جائے یا یہ خوف بھی ہو سکتا ہے کہ اس کی وجہ سے مجاہدین میں بد دلی اور تفرقہ نہ پیدا ہو جائے ۔ طیبی نے وضاحت کی ہے کہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کا یہ مسلک ہے ۔
بعض حضرات یہ فرماتے ہیں کہ " غزوہ میں قطع ید کی سزا نافذ نہ ہونے " کا مطلب یہ ہے کہ اگر اسلامی لشکر کا کوئی فرد مال غنیمت کی تقسیم سے پہلے اس میں سے کچھ چرائے تو اس کے ہاتھ نہ کاٹے جائیں کیونکہ اس مال غنیمت میں اس کا بھی حق ہے ۔
طیبی کہتے ہیں ابوداؤد اور نسائی کی روایت میں " سفر " کا جو لفظ مطلق نقل کیا گیا ہے اس کو مقید پر محمول کیا جائے یعنی " سفر " سے " سفر جہاد" مراد لیا جائے ۔

یہ حدیث شیئر کریں