مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ حدود کا بیان ۔ حدیث 735

حضرت عائشہ پر تہمت لگانے والوں کو سزا

راوی:

وعن عائشة قالت : لما نزل عذري قام النبي صلى الله عليه و سلم على المنبر فذكر ذلك فلما نزل من المنبر أمر بالرجلين والمرأة فضربوا حدهم . رواه أبو داود

اور حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ جب میری برأت نازل ہوئی یعنی عفت وپاکدامنی کے ثبوت میں آیتیں نازل ہوئیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرمایا اور اس کا ذکر کیا اور پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر سے اترے تو دو مردوں اور ایک عورت کو سزا دینے کا فیصلہ کیا چنانچہ تہمت لگانے کی ان پر حد جاری کی گئی ۔" (ابو داؤد )

تشریح :
بعض لوگوں نے حضرت عائشہ صدیقہ پر نعوذ باللہ زنا کا بہتان لگایا تھا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں بھی اس کی طرف سے کچھ شک پڑھ گیا تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کی برأت نازل کی جس سے یہ ثابت ہو گیا کہ ان کے دامن عفت وعصمت پر تہمت کے جو چھینٹے ڈالے گئے ان کا تعلق محض ایک سازش اور چند لوگوں کی مفسدہ پردازی سے تھا ، چنانچہ جب حضرت عائشہ کی عفت وپاکدامنی کے ثبوت میں آیتیں نازل ہوئیں جو سورت نور میں ہیں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر کھڑے ہو کر ایک خطبہ ارشاد فرمایا اور یہ اعلان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے حرم نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تقدیس وحرمت کی لاج رکھ لی ہے اور عائشہ کو عفت مآب وپاک دامن قرار دیا ہے اور اس کے ثبوت میں آپ نے نازل ہونے والی آیتوں کا ذکر کیا پھر منبر سے اترتے ہی آپ نے ان لوگوں پر حد قذف تہمت لگانے کی شرعی سزا کہ وہ اسی کوڑے ہیں جاری کرنے کا حکم دیا جنہوں نے اس ناپاک سازش میں حصہ لیا تھا ، ان میں دو مرد تھے جن کا نام مسطح اور حسان ابن ثابت تھا اور ایک عورت تھی جس کا نام حمنہ بنت جحش تھا اور جو اس واقعہ میں سب سے بڑی فتنہ پرداز تھی ان سب کو اسی اسی کوڑے مارے گئے ۔

یہ حدیث شیئر کریں