ایک ہی شخص کو پہلے زنا کی سزا اور پھر تہمت زنا کی سزا
راوی:
وعن ابن عباس : أن رجلا من بني بكر بن ليث أتى النبي صلى الله عليه و سلم فأقر أنه زنى بامرأة أربع مرات فجلده مائة وكان بكرا ثم سأله البينة على المرأة فقالت : كذب والله يا رسول الله فجلد حد الفرية . رواه أبو داود
اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ایک دن بکر بن لیث کے خاندان کا ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اقرار کیا کہ اس نے (یعنی میں نے ) ایک عورت کے ساتھ چار بار یعنی چار مجلسوں میں زنا کیا ہے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو سو کوڑے لگوائے اور وہ شخص غیر محصن یعنی کنوارہ تھا پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اس عورت کی زنا کاری پر گواہ طلب کئے ، عورت نے عرض کیا کہ " اللہ کی قسم یا رسول اللہ ! یہ شخص جھوٹ بولتا ہے " اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص پر تہمت لگانے کی حد جاری کی۔" (ابو داؤد )
تشریح :
گواہ طلب کئے" کا مطلب یہ ہے کہ جب اس شخص نے ایک عورت کے ساتھ زنا کا اقرار کیا تو اس کے اس اقرار پر اس کو زنا کی سزا دی گئی یعنی اس کے سو کوڑے مارے گئے اور چونکہ یہ بات اس عورت کو بھی زنا کا مرتکب گردانتی تھی اس لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے کہا کہ اب تو ایسے گواہوں کو پیش کرو جو اس عورت کے ساتھ تمہارے زنا کو ثابت کریں مگر جب وہ شخص گواہ پیش کرنے سے عاجز رہا تو اس عورت نے کہا کہ اللہ کی قسم یہ شخص جھوٹا ہے یہ میری طرف زنا کی نسبت کر رہا ہے حالانکہ میں اس برائی سے پاک ہوں اس طرح اس عورت نے یہ ثابت کیا کہ اس مرد نے اس پر تہمت لگائی ہے لہٰذا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو دوسری سزا تہمت لگانے کی دی یعنی اسی کوڑے مارے ۔