جب تک زانی کے بارے میں پوری تحقیق نہ کرلو اس کی سزا کا فیصلہ نہ کرو
راوی:
وعن ابن عباس قال : لما أتى ماعز بن مالك النبي صلى الله عليه و سلم فقال له : " لعلك قبلت أو غمزت أو نظرت ؟ " قال : لا يا رسول الله قال : " أنكتها ؟ " لا يكني قال : نعم فعند ذلك أمر رجمه . رواه البخاري
اور حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ جب ماعز ابن مالک ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (مسجد نبی میں ') آئے اور کہا کہ " مجھ سے زنا کا ارتکاب ہو گیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ شائد تم نے اجنبیہ کا بوسہ لیا ہوگا ، یا اس کو شہوت کے ساتھ چھوا ہوگا یا دیکھا ہوگا یعنی یہ چیزیں زنا کا باعث بنتی ہیں تم ان سے کوئی حرکت کر گذرے ہوں گے اور اب اسی کو زنا سے تعبیر کر رہے ہوں " انہوں نے عرض کیا کہ " نہیں " یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے جماع کیا ہے ۔ اور راوی کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات اشارے میں نہیں پوچھی بلکہ صاف لفظوں میں پوچھا کہ کیا واقعی تم نے زنا کیا ہے ؟ ماعز نے کہا ہاں میں نے جماع کیا ہے " اس (تحقیق وتفتیش ) کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز کو سنگسار کئے جانے کا حکم فرمایا ۔" (بخاری)