خوارج کے متعلق پیشین گوئی
راوی:
وعن شريك بن شهاب قال : كنت أتمنى أن ألقى رجلا من أصحاب النبي صلى الله عليه و سلم أسأله عن الخوارج فلقيت أبا برزة في يوم عيد في نفر من أصحابه فقلت له : هل سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يذكر الخوارج ؟ قال : نعم سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم بأذني ورأيته بعيني : أتي رسول الله صلى الله عليه و سلم بمال فقسمه فأعطى من عن يمينه ومن عن شماله ولم يعط من وراءه شيئا . فقام رجل من ورائه فقال : يا محمد ما عدلت في القسمة رجل أسود مطموم الشعر عليه ثوبان أبيضان فغضب رسول الله صلى الله عليه و سلم غضبا شديدا وقال : " والله لا تجدون بعدي رجلا هو أعدل مني " ثم قال : " يخرج في آخر الزمان قوم كأن هذا منهم يقرؤون القرآن لا يجاوز تراقيهم يمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية سيماهم التحليق لا يزالون يخرجون حتى يخرج آخرهم مع المسيح الدجال فإذا لقيتموهم هم شر الخلق والخليقة " . رواه النسائي
اور حضرت شریک ابن شہاب تابعی کہتے ہیں کہ میری ایک یہ بڑی آرزو تھی کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہ کسی صحابی سے ملاقات کی سعادت حاصل کروں اور ان سے خوارج کے بارے میں پوچھوں کہ آج کل جو خوارج پیدا ہو رہے ہیں کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق کوئی پیشین گوئی کی تھی ؟ چنانچہ میں ایک صحابی حضرت ابوبرزہ سے عید کے دن ان کے دوستوں کی موجودگی میں ملا اور ان سے پوچھا کہ کیا آپ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خوارج کا ذکر کرتے ہوئے سنا ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ ہاں ! میں نے اپنے کانوں سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خوارج کا ذکر کرتے ہوئے سنا ہے اور اپنی آنکھوں سے یہ واقعہ بھی دیکھا ہے کہ ایک مرتبہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ مال لایا گیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مال کو حاضرین مجلس میں اس طرح تقسیم فرمایا کہ جو لوگ آپ کی داہنی جانب بیٹھے ہوئے تھے ان کو دیا اور جو لوگ بائیں جانب بیٹھے تھے ان کو دیا لیکن جو لوگ آپ کے پیچھے تھے ان کو کچھ نہیں دیا ۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بیٹھے ہوئے لوگوں میں سے ایک شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) آپ (صلی اللہ علیہ وسلم ) نے تقسیم میں انصاف نہیں کیا ۔ وہ شخص کالے رنگ کا تھا ، اس کے سر کے بال منڈے ہوئے تھے اور دو سفید کپڑے پہنے ہوئے تھا ۔ (اسکی بات سن کر ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سخت غضبناک ہوگئے اور فرمایا کہ " اللہ کی قسم " ! تم میرے بعد کسی شخص کو مجھ سے زیادہ انصاف کرنے والا نہیں پاؤ گے اور پھر فرمایا کہ آخر زمانہ میں ایک گروہ پیدا ہوگا اور یہ شخص گویا اسی گروہ کا ایک فرد ہے اس گروہ کے لوگ قرآن پڑھیں گے لیکن ان کا پڑھنا ان کے حلق سے آگے نہیں جائے گا اور وہ لوگ امام وقت کے خلاف خروج وسرکشی کے ذریعہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار کے درمیان سے نکل جاتا ہے ان لوگوں کی علامت یہ ہے کہ ان کے سرمنڈے ہوئے ہوں گے اس گروہ کے لوگ ہر زمانہ میں پائے جائیں گے اور ہمیشہ خروج کرتے رہیں گے یہاں تک کہ ان کا آخری شخص مسیح دجال یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے خلاف خروج کرے گا جب کہ وہ قیامت کے قریب دنیا میں نازل ہوں گے ، لہٰذا جب بھی تمہارا ان سے سامنا ہو جائے ان کو قتل کر ڈالو، وہ لوگ آدمیوں اور جانوروں میں بد ترین مخلوق ہیں۔" (نسائی )