آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے والا ذمی مباح الدم ہے یا نہیں ؟
راوی:
وعن علي رضي الله عنه أن يهودية كانت تشتم النبي صلى الله عليه و سلم وتقع فيه فخنقها رجل حتى ماتت فأبطل النبي صلى الله عليه و سلم دمها . رواه أبو داود
اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو برا بھلا کہا کرتی تھی اور آپ میں عیب نکال کر طعن کیا کرتی تھی ، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں یہ گستاخی ایک شخص برداشت نہ کر سکا اور اس عورت کا گلا گھونٹ ڈالا جس سے وہ مر گئی ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا خون معاف کر دیا ۔" (ابو داؤد )
تشریح :
اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ اگر کوئی ذمی کافر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے لگے تو وہ اس عہد وذمہ کو توڑ دیتا ہے جس کی وجہ سے اسلامی حکومت میں اس کو اپنی جان ومال کی حفاظت حاصل تھی ، اور وہ مباح الدم حربی وہ کافر جس کا خون مباح ہو اس کی مانند ہو جاتا ہے جیسا کہ حضرت امام شافعی کا مسلک ہے ، لیکن حضرت امام اعظم ابوحنفیہ فرماتے ہیں کہ اس کی وجہ سے اس ذمی کا عہد نہیں ٹوٹتا چنانچہ یہ مسلک فقہ کی کتابوں میں " کتاب الجزیہ " کے آخر میں مذکور ہے اور ھدایہ میں اس کے دلائل بھی لکھے ہوئے ہیں،