بلا تحقیق حال کسی کو قتل نہ کرو
راوی:
وعن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " الإيمان قيد الفتك لا يفتك مؤمن " . رواه أبو داود
اور حضرت ابوہریرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایمان اپنے حامل یعنی مؤمن کو اس بات سے روکتا ہے کہ وہ کسی کو ناگہاں قتل کر دے ، لہٰذا کوئی مؤمن ناگہاں قتل نہ کرے ۔" (ابو داؤد)
تشریح :
حدیث کا حاصل یہ ہے کہ کسی مسلمان کو یہ نہ چاہئے کہ وہ غفلت میں کسی کی جان لے لے اور کسی کو اس کے حال کی تحقیق کے بغیر کہ وہ مسلمان ہے یا کافر ، قتل کر دے ۔ چونکہ ذمی کافر ، اسلامی حکومت کی طرف سے جان ومال کی حفاظت کے عہد ویقین دہانی کے زیر سایہ ہوتا ہے اس لئے اس کا بھی یہی حکم ہے کہ اس کو بھی قتل نہ کیا جائے ہاں اگر کوئی مفسد وغدار ہو کہ وہ مسلمانوں کے در پئے آزار ہو اور فتنہ وفساد اور بدامنی پھیلاتا ہو تو اس کی بات دوسری ہے ، جیسا کہ کعب ابن اشرف یہودی یا ابورافع کو ناگہاں قتل کیا گیا ، علاوہ ازیں ان دونوں کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو قتل کیا وہ خاص بحکم الہٰی تھا۔ نیز بعض حضرات یہ بھی فرماتے ہیں کہ ان دونوں کا قتل ، اس ممانعت سے پہلے کا واقعہ ہے۔