جعلی طبیب اگر کسی کی موت کا باعث بنے تو وہ ضامن ہوگا
راوی:
وعن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " من تطيب ولم يعلم منه طب فهو ضامن " . رواه أبو داود والنسائي
اور حضرت عمرو ابن شعیب اپنے والد اور وہ اپنے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جو شخص اپنے طبیب ظاہر کرے درآنحالیکہ اس کا طبیب ہونا معلوم نہ ہو (یعنی وہ فن طب میں کوئی مہارت نہ رکھتا ہو) اور پھر کوئی اس کے ہاتھ سے مر گیا تو وہ ضامن ہوگا ۔" (ابو داؤد ، نسائی )
تشریح :
مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص علم طب سے کورا ہو اور اس کے قواعد وفن سے وقفیت نہ رکھتا ہو اس کے باوجود وہ کسی مریض کا علاج کرے اور علاج خواہ ہاتھ کے ذریعہ کرے جیسے فصد کھولے یا آپریشن وغیرہ کرے اور خواہ کرنے کے ذریعہ کرے تو اگر وہ مریض مر جائے گا تو متفقہ طور پر تمام علماء کے نزدیک وہ جعلی حکیم یا ڈاکڑ ضامن ہوگا ۔ یعنی اس کی دیت اس کے عاقلہ پر واجب ہوگی مگر اس کو قصاص میں قتل نہیں کیا جائے گا کیونکہ بہرحال خود اس مریض کی اجازت اور اس کی رضامندی ہی سے اس نے علاج کیا ہوگا ۔