قاتل کو مقتول کے ورثاء کے حوالے کر دیا جائے
راوی:
وعن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " من قتل متعمدا دفع إلى أولياء المقتول فإن شاؤوا قتلوا وإن شاؤوا أخذوا الدية : وهي ثلاثون حقة وثلاثون جذعة وأربعون خلفة وما صالحوا عليه فهو لهم " . رواه الترمذي
اور حضرت عمرو ابن شعیب اپنے والد سے اور اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جو شخص قتل عمد کا ارتکاب کرے اس کو مقتول کے ورثاء کے حوالے کر دیا جائے چاہے وہ اس کو (مقتول کے بدلے میں ) قتل کر دیں اور چاہے اس سے دیت یعنی خون بہا لے لیں ، اور خون بہا (کی مقدار وتعداد ) یہ ہے کہ تیس اونٹنیاں وہ ہوں جو (تین برس کی ہو کر ) چوتھے برس میں لگی ہوں اور تیس اونٹنیاں وہ ہوں جو پانچویں برس میں لگی ہوں اور چالیس اونٹنیاں حاملہ ہوں (اس کے علاوہ ) اور جس چیز پر صلح ہو جائے تو وہ اس کے حق دار ہوں گے (یعنی دیت جو مقتول کے ورثاء کا حق ہے اس کی اصل مقدار وتعداد تو یہ ہے ہاں اگر ورثاء اس سے کم پر راضی ہو جائیں تو قاتل پر وہی واجب ہوگا ۔"
تشریح :
دیت یعنی خون بہا کے بارے میں حضرت امام شافعی اور امام احمد کا مسلک بھی یہی ہے لیکن حضرت امام اعظم ابوحنیفہ اور حضرت امام ابویوسف فرماتے ہیں کہ (دیت میں جو سو اونٹ مشروع ہیں وہ اس طرح کے ہونے چاہئیں پچیس بنت مخاض ، پچیس بنت لبون پچیس حقہ اور پچیس جزعہ ! ان کی دلیل حضرت سائب ابن یزید کی یہ حدیث ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے (خون بہا میں ) چار طرح کے اونٹ دینے کا حکم دیا ہے ۔ اور یہ حدیث ثابت ہوتی تو صحابہ اختلاف کرنے کی بجائے متفقہ طور سے اسی حدیث پر عمل کرتے ۔