قاتل ، توفیق خیر سے محروم رہتا ہے
راوی:
وعن أبي الدرداء عن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " لا يزال المؤمن معنقا صالحا ما لم يصب دما حراما فإذا أصاب دما حراما بلح " . رواه أبو داود
اور حضرت ابودرداء رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " مسلمان اس وقت تک نیکی کی طرف سبقت کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ اور اس کے بندوں کے حقوق ادائیگی میں مشغول رہتا ہے جب تک کہ وہ خون حرام کا ارتکاب نہیں کرتا اور جب وہ خون حرام کا مرتکب ہوتا ہے تو تھک جاتا ہے ۔" (ابو داؤد)
تشریح :
مطلب یہ ہے کہ مومن جب تک خون سے اپنا ہاتھ نہیں رنگتا ، اللہ تعالیٰ کی جانب سے اس کو برابر نیکی کرنے اور بھلائی کی طرف سبقت کرنے کی توفیق دی جاتی ہے لیکن جب وہ کسی کو ناحق قتل کر دیتا ہے تو وہ اس گناہ کی شامت سے نیکی وبھلائی حاصل کرنے سے باز رہتا ہے گویا یہ قتل ناحق کا وبال ہے کہ قاتل کا قلب سیاہ ہو جاتا ہے اور وہ خیر کی توفیق سے محروم رہتا ہے اگرچہ سارے گناہوں کا یہی وبال ہوتا ہے لیکن یہ گناہ اور تمام گناہوں کی بہ نسبت زیادہ سخت ہے ۔