ادھارلین دین میں سود کا مسئلہ
راوی:
عن أسامة بن زيد أن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " الربا في النسيئة " . وفي رواية قال : " لا ربا فيما كان يدا بيد "
حضرت اسامہ بن زید کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ادھارلین دین میں سود ہوجاتا ہے ایک اور روایت میں یوں ہے کہ اس لین دین میں سود نہیں ہوتا جو دست بدست ہو (بخاری ومسلم)
تشریح :
ادھار لین دین میں سود ہونے کا مطلب یہ ہے کہ سود کی صورت ایسے معاملے میں پیدا ہوتی ہے جس میں دو ہم قدر چیزوں کا باہمی تبادلہ ادھار کی شکل میں ہو کہ ایک فریق تو نقد دے اور دوسرا بعد میں دینے کا وعدہ کرے اگرچہ دونوں میں چیزوں کی جنسیں مختلف ہوں اور برابر سرابر ہوں مثلا اگر کوئی شخص کسی کو جو دے کر اس سے گیہوں لے تو اس لین دین میں کمی بھی جائز ہے بشرطیکہ دست بدست لین دین ہو اگر کسی ایک طرف سے بھی ادھار ہوگا تو پھر یہ معاملہ جائز نہ ہوگا اور سود کی صورت ہو جائے گی اسی طرح اس لین دین میں سود نہیں ہوتا جو دست بدست ہو گا مطلب یہ ہے کہ اگر ایسی دو چیزوں کا باہمی تبادلہ کیا جائے جو ایک جنس کی ہوں اور برابر سرابر ہوں نیز دونوں فریق اپنی اپنی چیز اسی مجلس میں اپنے اپنے قبضے میں کر لیں تو یہ جائز ہو گا اور سود کی صورت نہیں ہوگی اور اگر دونوں چیزیں ایک جنس کی ہوں تو پھر کمی بیشی کے ساتھ لین دین میں بھی یہ معاملہ جائز ہوگا اور سود کی صورت نہیں ہوگی بشرطیکہ لین دین دست بدست ہو۔