مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ قصاص کا بیان ۔ حدیث 625

خود کشی حرام ہے

راوی:

خودکشی حرام یعنی اپنے آپ کو ہلاک کر لینا دنیا کے کسی مہذب قانون اور سماج میں جائز نہیں ہے ۔ اس کا تعلق دراصل اس بات سے ہے کہ انسان جو کچھ ہے یعنی اس کا ظاہر بھی اور اس کا باطن بھی کیا وہ خود اس کا مالک ہے ؟ یا اس کا ظاہر وباطن سب کچھ کسی اور کی ملکیت ہے ؟ یہ بالکل بدیہی بات ہے کہ انسان بذات خود اپنے وجود کا مالک نہیں ہے بلکہ اس کا وجود اس دنیا میں صرف ایک امانت کے طور پر ہے خود اس کے لئے بھی اور دنیا والوں کے لئے بھی اور اس کا مالک حقیقی وہ ذات پاک ہے جس نے اس کو تخلیق سے نوازا ہے اور اس دنیا میں پیدا کیا ہے، پھر کیا امانت میں خیانت نہیں ہے یہ کہ انسان اپنے وجود کو نقصان پہنچائے کیا یہ جرم نہیں ہے کہ بندہ اپنے آپ کو ہلاک کر ڈالے جس کا ظاہر وباطن سب کچھ پروردگار کی ملکیت ہے ؟ یقینایہ ایک بڑا جرم ہے اور بہت بڑا گناہ ہے ۔ کیونکہ اپنے آپ کو ہلاک کرنا درحقیقت غیر کی ملکیت میں تصرف کرنا ہے اور کسی بندہ کو یہ اختیار حاصل نہیں ہے کہ پروردگار کی ملکیت میں تصرف کرے اسی لئے شریعت نے خودکشی کو حرام قرار دیا ہے اور اسے گناہ کبیرہ کہا ہے اور اس کے مرتکب کو بڑے درد ناک عذاب سے ڈرایا گیا ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں