مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان ۔ حدیث 614

ناجائز نذر کا کفارہ دینا واجب ہے

راوی:

وعن سعيد بن المسيب : أن أخوين من الأنصار كان بينهما ميراث فسأل أحدهما صاحبة القسمة فقال : إن عدت تسألني القسمة فكل مالي في رتاج الكعبة فقال له عمر : إن الكعبة غنية عن مالك كفر عن يمينك وكلم أخاك فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : " لا يمين عليك ولا نذر في معصية الرب ولا في قطيعة الرحم ولا فيما لا يملك " . رواه أبو داود

اور حضرت سعید ابن مسیب کہتے ہیں کہ دو انصاری بھائیوں کو کسی کی میراث ملی تھی ( جسے ان دونوں کے درمیان تقسیم ہونا باقی تھا ) چنانچہ ان دونوں میں سے ایک بھائی نے ایک دوسرے بھائی سے اس میراث کو تقسیم کرنے کا مطالبہ کیا تو اس دوسرے بھائی نے کہا کہ ( میں یہ نذر مانتا ہوں کہ ) اگر اب تم پھر مجھ سے تقسیم کا مطالبہ کرو گے تو میرا سارا مال کعبہ میں خرچ کیا جائے گا ۔ جب یہ صورت حال حضرت عمر فاروق ( کے علم میں آئی تو انہوں ) نے فرمایا کہ کعبہ تمہارے مال سے بے پرواہ ہے ۔ ( یعنی کعبہ کو اس کی ضرورت نہیں ہے کہ تم اپنا مال اس کی نذر کرو ) اور چونکہ تمہارے اوپر اس نذر کو پورا کرنا واجب نہیں ہے اس لئے ) تم اپنی قسم کا ( یعنی اس ناجائز نذر کا ) کفارہ ادا کرو اور ( جب تمہارا بھائی اس میراث کو تقسیم کرنے کا مطالبہ کرے تو اس معاملہ میں ) تم اپنے بھائی سے بات چیت کرو ( یعنی اس میراث کو تقسیم کر کے اس کا مطالبہ پورا کرو ) کیونکہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ " تم پر اس قسم ( یعنی اس طرح کی نذر ) کو پورا کرنا واجب نہیں ہے اور پروردگار کی معصیت کی نذر جائز نہیں ہے ( یعنی جس نذر کا تعلق پروردگار کی نافرمانی اور کسی گناہ سے ہو اس کو پورا نہ کرنا چاہئے ) اور نہ اس نذر کو پورا کرنا چاہئے جو قرابت داری کو منقطع کرنے سے متعلق ہو اور جس چیز کا انسان مالک نہ ہو ، اس کی نذر پوری کرنا بھی جائز نہیں ہے ۔ ( بلکہ جو نذر ناجائز ہونے کی وجہ سے پوری نہ کی جائے اس کا کفارہ دینا واجب ہے ) ۔ " ( ابوداؤد )

تشریح :
تاج الکعبہ کا لفظی ترجمہ ہے " کعبہ کا دروازہ " کیونکہ " تاج " بڑے دروازہ ( پھاٹک ) کو کہتے ہیں لیکن تاج کعبہ سے کعبہ کا دروازہ مراد نہیں ہے ، بلکہ نفس کعبہ مراد ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں