مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان ۔ حدیث 608

غیر معین نذر کا کفارہ

راوی:

وعن ابن عباس أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " من نذر نذرا لم يسمه فكفارته كفارة يمين . ومن نذر نذرا لا يطيقه فكفارته كفارة يمين . ومن نذر نذرا أطاقه فليف به " . رواه أبو داود وابن ماجه ووقفه بعضهم على ابن عباس

اور حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جو شخص غیر معین نذر مانے ( یعنی صرف یہ کہے کہ " میں نذر مانتا ہوں " اور اس بات کا تعین نہ کرے کہ کس چیز کی نذر مان رہا ہے ۔ مثلاً روزے کی نذر مان رہا ہے یا صدقہ کی ؟ ) تو اس نذر کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے ( یعنی غیر معین نذر کی صورت میں اس کو وہ کفارہ ادا کرنا ہوگا جو قسم توڑنے کی صورت میں دیا جاتا ہے ) اسی طرح جو شخص کسی ایسی چیز کی نذر مانے جو گناہ ہے تو ( اس کو پورا کرنا جائز نہیں اور ) اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے نیز جو شخص ایسی چیز کی نذر مانے جس کو پورا کرنے کی وہ طاقت نہ رکھتا ہو ( جیسے کوئی شخص پہاڑ اٹھانے پاپیادہ بیت اللہ جانے کی نذر مانے یا اسی طرح کی ناممکن العمل کسی بھی چیز کو اپنے اوپر بطور نذر واجب کرے ) تو اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے ، اور جو شخص ایسی چیز کی نذر مانے جس کو پورا کرنے کی ہو طاقت رکھتا ہو تو اس کو چاہئے کہ اس نذر کو پورا کرے ( ابوداؤد ، ابن ماجہ ) بعض راویوں نے اس حدیث کو حضرت ابن عباس پر موقوف کیا ہے ۔ "

یہ حدیث شیئر کریں