آزادی جزوی طور پر واقع ہوتی ہے یا نہیں ؟
راوی:
وعن المليح عن أبيه : أن رجلا أعتق شقصا من غلام فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه و سلم فقال : " ليس لله شريك " فأجاز عتقه . رواه أبو داود
اور حضرت ابوملیح ( تابعی ) اپنے والد مکرم ( حضرت اسامہ ابن عمیر صحابی ) سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنے ایک غلام میں سے کچھ حصہ آزاد کیا ، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " اللہ کا کوئی شریک نہیں ہے " اور پھر یہ حکم دیا کہ اس غلام کو بالکل آزاد کر دیا جائے ۔ " ( ابوداؤد )
تشریح :
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد گرامی کا حاصل یہ ہے کہ جو بھی کام اللہ تعالیٰ کے لئے کیا جائے اور وہ عبادت کی قسم سے ہو تو اس میں اپنے حصہ کو شریک نہ کرنا چاہئے ۔ لہٰذا ایک غلام کے بعض حصوں کو آزاد کر دینا اور بعض حصوں کو بدستور غلام رکھنا مناسب نہیں ہے ۔
حدیث کے آخری الفاظ سے بظاہر یہ ثابت ہوتا ہے کہ آزادی اور غلامی متجزی نہیں ہوتی ، لیکن حضرت امام اعظم ابوحنیفہ چو نکہ متجزی کے قائل ہیں اس لئے ان کے نزدیک ان الفاظ کے معنی یہ ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس غلام کو بالکل آزاد کر دینے کا حکم دیا بایں طور کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے مالک کو اس کی ترغیب دلائی کہ وہ اس غلام کو بالکل آزاد کر دے ۔