مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان ۔ حدیث 558

جانوروں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم

راوی:

وعن سهل بن الحنظلية قال : مر رسول الله صلى الله عليه و سلم ببعير قد لحق ظهره ببطنه فقال : " اتقوا الله في هذه البهائم المعجمة فاركبوها صالحة واتركوها صالحة " . رواه أبو داود

اور حضرت سہل ابن حنظلیہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک اونٹ کے قریب سے گزرے تو دیکھا کہ بھوک و پیاس کی شدت اور سواری وبار برداری کی زیادتی سے اس کی پیٹھ پیٹ سے لگ گئی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان بے زبان چوپایوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور ان پر ایسی حالت میں سواری کرو جب کہ وہ قوی اور سواری کے قابل ہوں اور ان کو اس اچھی حالت میں چھوڑ دو کہ وہ تھکے نہ ہوں ( ابوداؤد)

تشریح :
ان بے زبان چوپایوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو، کا مطلب یہ ہے کہ یہ بولنے پر قادر نہیں ہیں کہ اپنی بھوک و پیاس وغیرہ کا حال اپنے مالک سے بیان کر سکیں اس لئے ان کے چارہ پانی کے جو بھی اوقات ہوں ان میں ان کو کھلانے پلانے میں کوتاہی نہ کرو اس میں گویا اس بات کی دلیل ہے کہ چوپایوں کا چارہ پانی ان کے مالکوں پر واجب ہے۔
ان پر ایسی حالت میں سواری نہ کر الخ، کا مقصد گھاس دانہ کے ذریعہ کی خبر گیری رکھنے کی ترغیب دلانا ہے کہ ان کے گھاس دانہ میں کمی و کوتاہی نہ کرو تا کہ یہ قوی اور سواری کے قابل رہیں نیز جب یہ تھکنے کے قریب ہوں تو ان کو چھوڑ دو اور گھاس دانہ دو جب وہ کھا پی لیں اور ان میں توانائی آجائے تو اس کے بعد ان پر سواری یا بار برداری کرو کیونکہ اس طرح چوپائے فربہ ہوتے ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں