مملوک کی خطائیں معاف کرنے کا حکم
راوی:
وعن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما قال : جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه و سلم فقال : يا رسول الله كم نعفو عن الخادم ؟ فسكت ثم أعاد عليه الكلام فصمت فلما كانت الثالثة قال : " اعفوا عنه كل يوم سبعين مرة " . رواه أبو داود
(2/265)
3368 – [ 27 ] ( لم تتم دراسته )
ورواه الترمذي عن عبد الله بن عمرو
اور حضرت عبداللہ ابن عمر کہتے ہیں کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! ہم کتنی مرتبہ اپنے غلام لونڈی کی خطائیں معاف کریں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے اور کوئی جواب نہیں دیا اس شخص نے پھر یہی سوال کیا تو اس مرتبہ بھی خاموش رہے پھر جب اس نے تیسری مرتبہ یہی پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر روز ستر مرتبہ (ابوداؤد ترمذی نے اس روایت کو حضرت عبداللہ بن عمر سے نقل کیا ہے۔
تشریح :
ستر مرتبہ سے یہ خاص عدد مراد نہیں ہے بلکہ جیسا کہ اہل عرب کے ہاں کسی چیز کی زیادتی اور کثرت کو بیان کرنے کے لئے عام طور پر ستر کا عدد ذکر کیا جاتا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد بھی واضح کرنا تھا کہ زیادہ سے زیادہ مرتبہ ان کی خطائیں معاف کر دو۔
سائل کے سوال پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا خاموش رہنا سوال کی رکاکت کی بناء پر تھا کہ عفو تو مستحب اور پسندیدہ ہے کہ نہ کہ اس کو کسی خاص عدد کے ساتھ مقید کرنا مقصود ہے اور یہ ممکن ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وحی کے انتظار میں خاموشی اختیار فرمائی ہو۔