مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان ۔ حدیث 555

نمازی کو مارنے کی ممانعت

راوی:

وعن أبي أمامة
أن رسول الله صلى الله عليه و سلم وهب لعلي غلاما فقال : " لا تضربه فإني نهيت عن ضرب أهل الصلاة وقد رأيته يصلي " . هذا لفظ المصابيح أن عمر بن الخطاب رضي الله عنه قال : نهانا رسول الله صلى الله عليه و سلم عن ضرب المصلين

اور حضرت ابوامامہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت علی کو ایک غلام عطاء کیا اور یہ حکم دیا کہ اس کو بے حکم شرعی مارنا نہیں کیونکہ میرے رب کی طرف سے مجھے نمازیوں کو مارنے سے منع کیا ہے اور میں نے اس غلام کو نماز پڑھتے دیکھا ہے ( یہ الفاظ جو مشکوۃ میں مذکور ہیں) مصابیح کے ہیں اور دارقطنی کی تصنیف مجتبی میں یہ منقول ہے کہ حضرت عمر ابن خطاب نے فرمایا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نمازیوں کو مارنے کی ممانعت فرمائی۔

تشریح :
نمازیوں کو مارنے سے ممانعت اللہ کے نزدیک ان کے شرف وفضیلت کی بناء پر اور مخلوق اللہ کے درمیان ان کی عزت و توقیر کو محفوظ رکھنے کے لئے ہے۔
طیبی نے اس موقع پر یہ نکتہ بیان کیا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے دنیا میں نمازیوں کو مارنے سے منع کیا ہے تو اس کے بے پایاں فضل و کرم سے امید ہے کہ وہ آخرت میں ان کو عذاب میں مبتلا کر کے ذلیل و رسوا نہیں کرے گا ۔ ان شاء اللہ تعالی

یہ حدیث شیئر کریں