اپنے مملو کے ساتھ حسن سلوک خیروبرکت کا باعث ہے
راوی:
وعن رافع بن مكيث أن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " حسن الملكة يمن وسوء الخلق شؤم " . رواه أبو داود ولم أر في غير المصابيح ما زاد عليه فيه من قوله : " والصدقة تمنع ميتة السوء والبر زيادة في العمر "
اور حضرت رافع ابن مکیث نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے مملوک کے ساتھ بھلائی اور حسن سلوک خیر وبرکت کا باعث ہے اور اپنے مملوک کے ساتھ بدسلوکی ، بے برکتی کا باعث ہے (ابوداؤد) اور مشکوۃ کے مصنف فرماتے ہیں کہ میں نے مصابیح کے علاوہ اور کسی کتاب میں وہ الفاظ نہیں دیکھے ہیں جو صاحب مصابیح نے اس حدیث میں نقل کئے ہیں اور وہ زائد الفاظ یہ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا صدقہ وخیرات بری موت سے بچاتا ہے اور نیکی عمر کو بڑھاتی ہے۔
تشریح :
اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جب مالک اپنے مملوک کے ساتھ بھلائی اور حسن سلوک کرتا ہے تو وہ اپنے مالک وآقا کے بہت زیادہ تابعدار اور خیرخواہ بن جاتے ہیں اور جو کام ان کے سپرد کیا جاتا ہے اسے وہ پوری دلجمعی اور محنت اور ایمان داری کے ساتھ کرتے ہیں اور یہ یچیزیں خیر وبرکت کا باعث ہوتی ہیں اور اس کے برعکس اگر اپنے مملوک کے ساتھ بدسلوکی و بدخواہی کا معاملہ کیا جاتا ہے تو ان کے دلوں میں مالک کی طرف سے بغض ونفرت کے جذبات پیدا ہو جاتے ہیں اور آخر کار وہ اپنے مالک کی جان و آبرو اور مال ودولت کی ہلاکت ونقصان کے ارتکاب سے بھی گریز نہیں کرتے۔
بری موت سے مراد یا تو مرگ مفاجات یعنی اچانک موت ہے یا تو حید اور یاد حق سے غفلت کے ساتھ مرنا، مراد ہے۔ مرگ مفاجات اس اعتبار سے بری موت ہے کہ انسان یکایک موت کی آغوش میں چلا جاتا ہے نہ تو حقوق اللہ اور حقوق العباد کے سلسلہ میں سرزد کو تاہیوں کی تلافی کا موقع ملتا ہے اور نہ توبہ کرنے کی مہلت نصیب ہوتی ہے۔
نیکی سے مراد مخلوق کے ساتھ احسان وسلوک کرنا ہے اور خالق کی اطاعت وعبادت بھی مراد ہو سکتی ہے نیکی کی وجہ سے عمر کا بڑھنا حقیقۃ بھی ممکن ہے بایں طور کہ اللہ تعالیٰ کسی کی عمر کو کو معلق کر دے کہ اس بندہ کی عمر اتنے سال ہے لیکن اگر یہ نیکی کرے گا یعنی اپنے پروردگار کی اطاعت وعبادت اور مخلوق اللہ کے ساتھ حسن سلوک وخیرخواہی میں مشغول رہے گا تو اس کی عمر میں اتنے سال کا اضافہ ہو جائے گا لہذا نیکی کرنے کی صورت میں اس کی عمر اتنے ہی سال بڑھ جائے گی۔
یہ وضاحت تو زیادتی عمر کے حقیقی مفہوم مراد لینے کی صورت میں ہے اور اس کا معنوی مفہوم یہ ہے کہ نیکی کی وجہ سے عمر میں خیروبرکت حاصل ہوتی ہے یا نیکی کرنیوالے کو اس کی موت کے بعد لوگ بھلائی کے ساتھ یاد کرتے ہیں پس معنوی طور پر یہ بھی عمر کا بڑھنا ہی ہے۔
روایت کے آخر میں مصنف مشکوۃ نے جو اعتراض کیا ہے وہ میرک رحمۃ اللہ علیہ کی تحقیق کے مطابق شیخ جزری کے اس قول سے ختم ہو جاتا ہے کہ اس روایت کو صاحب مصابیح نے جس طرح نقل کیا ہے بالکل اسی طرح پوری روایت امام احمد نے بھی نقل کی ہے۔