مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان ۔ حدیث 544

مفرورغلام کی نماز قبول نہیں ہوتی

راوی:

وعن جرير قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إذا أبق العبد لم تقبل له صلاة " . وفي رواية عنه قال : " أيما عبد أبق فقد برئت منه الذمة " . وفي رواية عنه قال : " أيما عبد أبق من مواليه فقد كفر حتى يرجع إليهم " . رواه مسلم

اور حضرت جریر کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب غلام بھاگ جاتا ہے تو اس کی نماز قبول نہیں ہوتی ایک روایت میں حضرت جریر سے یہ الفاظ منقول ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو غلام بھاگ گیا اس سے ذمہ ختم ہو گیا ایک روایت میں حضرت جریر ہی سے یہ منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو غلام اپنے مالکوں کے ہاں سے بھاگا وہ کافر ہو گیا جب تک کہ ان کے پاس واپس نہ آجائے ( مسلم)

تشریح :
اس سے ذمہ ختم ہو گیا کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی غلام بھاگ کر دار الحرب چلا گیا اور مرتد ہو گیا تو اس سے اسلام کی ذمہ داری ختم ہو گئی اور اس کے مسلمان ہونے کی حیثیت سے اسلام کے درمیان جو عہد وامان تھا اور جس کی وجہ سے اسلامی قانون اس کی جان ومال کی حفاظت کا ضامن تھا وہ منقطع ہو گیا لہذا اس کو قتل کر دینا جائز ہو گیا ہاں اگر وہ اپنے مالکوں کے ہاں سے بھاگ کر دار الحرب نہیں گیا بلکہ مسلمانوں ہی کے شہر میں چلا گیا اور مرتد نہیں ہوا تو اس کو قتل کرنا جائز نہیں ہوگا اس صورت میں یہ جملہ اس سے ذمہ ختم ہو گیا " کا مطلب یہ ہوگا کہ اس غلام کو بھاگنے کے جرم میں جائے تو نہ صرف یہ کہ جائز ہے بلکہ اسلامی قانون اس کی کوئی مدافعت نہیں کرے گا۔
وہ کافر ہو گیا کا مطلب یہ ہے کہ اگر اس نے بھاگنے کو حلال جانا یعنی وہ اس عقیدے کے ساتھ بھاگا کہ وہ مالک کے ہاں سے میرا مفرور ہو جانا کوئی گناہ کی بات نہیں ہے بلکہ یہ جائز ہے تو وہ حقیقۃ کافر ہو گیا اور اگر اس نے بھاگنے کو حلال نہیں جانا تو پھر اس صورت میں اس جملہ کا مطلب یا تو یہ ہوگا کہ وہ کفر کے قریب پہنچ گیا یا یہ کہ اس کے دائرہ کفر میں داخل ہو جانے کا خوف ہے یا اس نے کافروں کا سا عمل کیا اور یا یہ کہ اس نے اپنے مالک کا کفران نعمت کیا ۔

یہ حدیث شیئر کریں