اپنے خادم ونوکرکے ساتھ کھنا کھانے میں عارمحسوس نہ کرو
راوی:
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إذا صنع لأحدكم خادمه طعامه ثم جاءه به وقد ولي حره ودخانه فليقعده معه فليأكل وإن كان الطعام مشفوها قليلا فليضع في يده منه أكلة أو أكلتين " . رواه مسلم
اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کا خادم اس کے لئے کھانا تیار کرے اور پھر وہ کھانا لے کر اس کے پاس آئے تو جس کھانے کے لئے اس نے گرمی اور دھوپ میں تکلیف اٹھائی ہے اس کا تقاضا یہ ہے کہ آقا اس خادم کو اپنے ساتھ دسترخوان پر بٹھائے اور اس کے ساتھ کھانا کھائے اور اگر کھانا تھوڑا ہو اور کھانے والے زیادہ ہوں تو اس کھانے میں سے ایک دو لقمہ لے کر اس کے ہاتھ پر رکھ دے ( مسلم)
تشریح :
اس حدیث کا حاصل یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے خادموں اور نوکروں کے ساتھ کھانا کھانے میں عار محسوس نہ کرے کیونکہ خادم و نوکر بھی ایک انسان اور مسلمان ہونے کی حیثیت سے اس کا بھائی ہے پھر اس میں یہ حکمت بھی ہے کہ ایک دستر خوان پر جتنے زیادہ لوگ ایک ساتھ کھانا کھاتے ہیں اس کھانے میں برکت ہوتی ہے چنانچہ ایک روایت میں فرمایا گیا ہے کہ افضل کھانا وہ ہے جس میں زیادہ ہاتھ پڑیں یہ بات ملحوظ رہے کہ حدیث میں خادم و نوکر کو اپنے ساتھ بٹھا کر کھانا کھانے یا اس کھانے میں سے اس کو تھوڑا بہت دے دینے کا حکم دیا گیا ہے وہ استحباب کے طور پر ہے۔