مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان ۔ حدیث 536

بیوی اور اولاد کا بقدرضرورت نفقہ خاوند پرواجب ہے

راوی:

عن عائشة رضي الله عنها قالت : إن هندا بنت عتبة قالت : يا رسول الله إن أبا سفيان رجل شحيح وليس يعطيني ما يكفيني وولدي إلا ما أخذت منه وهو يعلم فقال : " خذي ما يكفيك وولدك بالمعروف "

ام المؤمنین حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ ہندہ بنت عتبہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میرا شوہر ابوسفیان بہت بخیل اور حریص ہے وہ مجھ کو اتنا خرچ نہیں دیتا جو مجھے اور میری اولاد کی ضروریات کے لئے کافی ہو جائے البتہ اگر میں اس کے مال میں سے خود کچھ نکال لوں اس طرح اس کو خبر نہ ہو تو ہماری ضروریات پوری ہو جاتی ہیں تو کیا یہ جائز ہے کہ میں شوہر کو خبر کئے بغیر اس کے مال میں سے اپنی اور اولاد کی ضروریات کے بقدر کچھ نکال لوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی اور اپنی اولاد کی ضروریات کے بقدر کہ جو شریعت کے مطابق ہو یعنی اوسط درجہ کا خرچ اس کے مال میں سے لے لیا کرو ( بخاری ومسلم)

تشریح :
اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ نفقہ بقدر ضرورت واجب ہے۔ چنانچہ تمام علماء کا اس پر اجماع واتفاق ہے امام نووی فرماتے ہیں کہ اس حدیث سے کئی مسئلے ثابت ہوتے ہیں (١) مرد پر اس کی بیوی اور نابالغ اولاد (جس کی ذاتی ملکیت میں مال نہ ہو) کا نفقہ واجب ہے (٢) نفقہ ضرورت و حاجت کے بقدر واجب ہوتا ہے (٣) فتوی دیتے وقت یا کوئی شرعی حق نافذ کرتے وقت اجنبی عورت کا کلام سننا جائز ہے (٤) کسی شخص کے بارے میں ایسی کوئی بات بیان کرنا کہ جس کو اگر وہ سنے تو ناگواری محسوس کرے جائز ہے بشرطیکہ یہ بیان کرنا کہ کوئی مسئلہ پوچھنے یا فتوی لینے کی غرض سے ہو (٥) اگر کسی شخص پر کسی دوسرے شخص کا کوئی مالی مطالبہ ہو اور وہ اس کی ادائیگی نہ کرتا ہو تو مطالبہ والے کے لئے جائز ہے کہ وہ اس شخص کی اجازت کے بغیر اس کے مال میں سے اپنے مطالب کے بقدر لے لے (٦) بیوی بھی اپنے شوہر کے مال کے ذریعہ اپنی اولاد پر خرچ کرنے اور ان کی کفالت کرنے کی ذمہ دار ہے (٧) بیوی کو اپنی ضرورت کے تحت گھر سے باہر نکلنا جائز ہے خواہ شوہر نے اس کی صریحًا اجازت دیدی ہو یا بیوی کو اس کی رضا مندی کا علم ہو (٨) قاضی اور حاکم کو یہ اختیار ہے کہ اگر وہ کسی معاملہ میں مناسب سمجھے تو محض اپنے علم اور اپنی معلومات کی بنیاد پر حکم جاری کر دے جیسا کہ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہندہ سے گواہ طلب نہیں کئے بلکہ اپنی معلومات کی بنیاد پر حکم دیدیا۔

یہ حدیث شیئر کریں