بغیراستبراء لونڈی سے صحبت کرنے کی ممانعت
راوی:
عن أبي سعيد الخدري رفعه إلى النبي صلى الله عليه و سلم قال في سبايا أوطاس : " لا توطأ حامل حتى تضع ولا غير ذات حمل حتى تحيض حيضة " . رواه أحمد وأبو داود والدارمي
(2/259)
3339 – [ 3 ] وعن رويفع بن ثابت الأنصاري قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم يوم حنين : " لا يحل لامرئ يؤمن بالله واليوم الآخر أن يسقي ماء زرع غيره " يعني إتيان الحبالى " ولا يحل لامرئ يؤمن بالله واليوم الآخر أن يقع على امرأة من السبي حتى يستبرئها ولا يحل لامرئ يؤمن بالله واليوم الآخر أن يبيع مغنما حتى يقسم " . رواه أبو داود ورواه الترمذي إلى قوله " زرع غيره "
حضرت ابوسعید خدری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بطریق مرفوع نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ اوطاس میں گرفتار ہونیوالی لونڈیوں کے بارے میں فرمایا کہ کسی حاملہ عورت سے اس وقت تک صحبت نہ کی جائے جب تک کہ اس کے ولادت نہ ہو جائے اور غیر حاملہ سے بھی اس وقت تک صحبت نہ کی جائے جب تک کہ اس کو ایک حیض نہ آجائے ( احمد ابوداؤد دارمی)
تشریح :
اگر کسی غیرحاملہ کو اس کی کم عمری کی وجہ سے یا زیادہ عمر ہو جانے کے سبب سے حیض نہ آتا ہو تو اس کا استبراء یہ ہے کہ ایک مہینہ کی مدت تک اس کے پاس جانے سے اجتناب کرے جب ایک مہینہ گزر جائے تب اس سے جماع کر اس صورت کو اس حدیث میں اس لئے ذکر نہیں کیا گیا ہے کہ یہ قلیل الوجود اور نادر ہے۔
لونڈی حیض کی حالت میں کسی کی ملکیت میں آئے تو استبراء میں اس حیض کا اعتبار نہیں ہوگا بلکہ دوسرے پورے حیض کا اعتبار کیا جائے گا ۔
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ لونڈی کے لئے نئی ملکیت کا پیدا ہو جانا استبراء کو واجب کرتا ہے چنانچہ چاروں ائمہ کا یہی مسلک ہے نیز یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ دار الحرب سے کسی کافرہ کو بطور لونڈی کے پکڑ لانے سے اس کا پہلا نکاح ختم ہو جاتا ہے یعنی کفار سے جنگ وغیرہ کی صورت میں ان کی جو شادی شدہ عورتیں بطور لونڈی ہاتھ لگیں ان کے شوہروں سے ان کی زوجیت کا تعلق ختم ہو جائے گا ) لیکن اس بارے میں حدیث کا ظاہر مفہوم مطلق ہے خواہ ان کے خاوند بھی ان کے ساتھ نہ ہوں چنانچہ حضرت امام شافعی اور حضرت امام مالک کا مسلک یہی ہے جب کہ حضرت اما اعظم ابوحنیفہ یہ فرماتے ہیں کہ اگر میاں بیوی دونوں ایک ساتھ پکڑ کر لائے جائیں تو اس صورت میں ان کا نکاح باقی رہتا ہے۔
اور حضرت رویفع ابن ثابت الانصاری کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ حنین کے دن فرمایا کہ جو شخص اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتا ہے اس کے لئے یہ بات درست نہیں ہے کہ وہ کسی دوسرے کی کھیتی کو اپنے پانی سے سیراب کرے یعنی اس عورت سے جماع کرنا جو بطور باندی کے ہاتھ لگی ہے اور کسی دوسرے کے نطفہ سے حاملہ ہے جائز نہیں ہے اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اس کے لئے یہ بھی جائز نہیں ہے کہ وہ کفار سے جنگ میں گرفتار شدہ لونڈی سے اس وقت تک جماع کرے جب کہ ایک حیض آنے یا ایک مہینہ گزرنے کا انتظار کر کے اس کا استبراء نہ کر لے اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اس کے لئے یہ بھی درست نہیں ہے کہ وہ مال غنیمت کو بیچے جب تک وہ تقسیم نہ ہو جائے (یعنی مال غنیمت میں کسی قسم کا تصرف اور خیانت نہ کرے) ابوداؤد اور امام ترمذی نے اس روایت کو لفظ زرع تک نقل کیا ہے۔