استبراء کے بغیر لونڈی سے جماع کرنیوالا لعنت کا مستحق ہے
راوی:
عن أبي الدرداء قال : مر النبي صلى الله عليه و سلم بامرأة مجح فسأل عنها فقالوا : أمة لفلان قال : " أيلم بها ؟ " قالوا : نعم . قال : " لقد هممت أن ألعنه لعنا يدخل معه في قبره كيف يستخدمه وهو لا يحل له ؟ أم كيف يورثه وهو لا يحل له ؟ " . رواه مسلم
حضرت ابودرداء کہتے ہیں کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک عورت کے قریب سے گزرے جس کے جلد ہی ولادت ہونیوالی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں دریافت فرمایا کہ یہ کوئی آزاد عورت ہے یا لونڈی ہے؟ صحابہ نے عرض کیا کہ فلاں شخص کی لونڈی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا وہ شخص اس سے صحبت کرتا ہے صحابہ نے عرض کیا کہ ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے ارادہ کیا کہ اس شخص پر ایسی لعنت کروں جو اس کے ساتھ قبر میں بھی جائے یعنی ایسی لعنت جو ہمیشہ رہے بایں طور کہ اس کا اثر اس کے مرنے کے بعد باقی رہے وہ کس طرح اپنے بیٹے سے خدمت کو کہے گا جب کہ بیٹے سے خدمت کے لئے کہنا یا اس کو غلام بنانا حلال نہیں ہے یا اس کو کس طرح اپنا وارث قرار دے گا جب کہ غیر کے بیٹے کو اپنا وارث بنانا حلال نہیں ہے ( مسلم)
تشریح :
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص پر لعنت کا ارادہ اس لئے فرمایا کہ جب اس نے ایک لونڈی سے جماع کیا جو حالت حمل میں اس کی ملکیت میں آئی تو اس استبراء کو ترک کیا حالانکہ وہ فرض ہے وہ کس طرح اپنے بیٹے سے خدمت کو کہے گا الخ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ارشاد کے ذریعہ ترک استبراء پر لعنت کے سبب کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ جس کا حاصل یہ ہے کہ جب کوئی شخص اپنی لونڈی سے بغیر استبراء کے صحبت کرے گا اور پھر اس سے بچہ پیدا ہو گا تو اس بچہ کے بارے میں یا یہ احتمال ہوگا کہ وہ اس شخص کے نطفہ سے جس کی ملکیت سے نکل کر یہ لونڈی بغیر استبراء کے صحبت کرنیوالے کی ملکیت میں آئی ہے تو وہ اس صورت میں اگر وہ شخص کہ جس نے بغیر استبراء کے اس لونڈی سے جماع کیا ہے اس بچہ کے نسب کا اقرار کرے گا یعنی یہ کہے گا کہ یہ بچہ میرا ہے جب کہ حقیقت میں وہ اس کے نطفہ سے نہیں ہے تو وہ بچہ اس شخص کا وارث ہو گا لہذا اس طرح ایک دوسرے شخص کے بچہ کا اپنا وارث بنانا لازم آئے گا جو حرام ہے اور اس پر وہ لعنت کا مستحق ہوگا یا پھر یہ صورت ہوگی کہ وہ اس بچہ کے نسب سے انکار کر دے گا جب کہ اس احتمال کے مطابق حققت میں وہ بچہ اس کا بیٹا ہو گا لہذا اس طرح اپنے ہی بیٹے سے غلامی کرانا اور اپنا نسب منقطع کرنا لازم آئے گا اور یہ بھی لعنت کو مستحق کرنیوالی صورت ہے لہذا ثابت ہوا کہ تحقیق حال کے لئے استبراء نہایت ضروری ہے۔