مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ استبراء کا بیان ۔ حدیث 530

استبراء کا بیان

راوی:

شریعت میں استبراء کا مطلب ہے لونڈی کے رحم کی حمل سے پاکی صفائی طلب کرنا اس کی فقہی تفصیل یہ ہے کہ جب کسی شخص کی ملکیت میں کوئی لونڈی آئے خواہ اس نے اس کو خریدا ہو یا کسی وصیت میں ملی ہو، یا کسی نے ہبہ کی ہو اور یا میراث میں ملی ہو تو اس شخص کو اس لونڈی سے اس وقت تک جماع کرنا یا مساس کرنا اور یا بوسہ لینا وغیرہ حرام ہے جب تک کہ استبراء نہ کر لے یعنی اس کے قبضہ میں آنے کے بعد ایک حیض نہ آ جائے اگر اس کو حیض آتا ہو یا نہ آنے کی صورت میں اس پر ایک مہینہ کی مدت نہ گزر جائے اور یا حاملہ ہونے کی صورت میں ولادت نہ ہو جائے اور یہ استبراء ہر حال میں کرنا ضروری ہے خواہ وہ باکرہ ہی کیوں نہ ہو یا اس کو کسی عورت نے کیوں نہ خریدا ہو یا وہ کسی محرم یا اپنے نابالغ بچہ کے مال سے بذریعہ وراثت وغیرہ کیوں نہ حاصل ہوئی ہو اگرچہ ان صورتوں میں قیاس کا تقاضا تو یہ ہے کہ استبراء واجب نہ ہونا چاہئے ۔ کیونکہ استبراء میں حکمت یہ ہے کہ اس طریقہ سے اس کے رحم کا کسی غیر کے نطفہ سے پاک و نامعلوم ہو جائے تا کہ اس کے نطفہ کا کسی غیر کے نطفہ کے ساتھ اختلاط نہ ہو اور ظاہر ہے کہ ان صورتوں میں کسی غیر کے نطفہ کا کوئی احتمال نہیں ہے لیکن چونکہ یہ صریح نص ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اوطاس کے غزوہ کے موقع پر حاصل ہونیوالی لونڈیوں کے بارے میں فرمایا کہ خبردار حاملہ لونڈی سے اس وقت تک صحبت نہ کی جائے جب کہ اس کے ولادت نہ ہو جائے اور غیر حاملہ سے اس وقت تک صحبت نہ کی جائے جب تک کہ اس کو ایک حیض نہ آ جائے اور ظاہر ہے کہ ان لونڈیوں میں باکرہ بھی ہوں گی اور ایسی لونڈیاں بھی ہوں گی جو باکرہ کی نطفہ کے اختلاط کا احتمال نہیں رکھتی ہوں گی اس لئے قیاس کو نظر انداز کر کے ان صورتوں میں بھی استبراء کو واجب قرار دیا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں