مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ سود کا بیان ۔ حدیث 53

اچھی اور خراب ہم جنس چیزوں کے تبادلہ میں بھی کمی بیشی کے ساتھ لین دین جائز نہیں

راوی:

وعن أبي سعيد وأبي هريرة : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم استعمل رجلا على خيبر فجاءه بتمر جنيب فقال : " أكل تمر خيبر هكذا ؟ " قال : لا والله يا رسول الله إنا لنأخذ الصاع من هذا بالصاعين والصاعين بالثلاث فقال : " لا تفعل بع الجمع بالدراهم ثم ابتع بالدراهم جنيبا " . وقال : " في الميزان مثل ذلك "

حضرت ابوسعید اور ابوہریرہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو خیبر کا عامل بنا کر بھیجا چنانچہ جب وہ شخص وہاں سے واپس آیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بہت عمدہ قسم کی کھجوریں لے کر حاصر ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کھجوریں دیکھ کر اس سے پوچھا کہ کیا خیبر کی سب کھجوریں ایسی ہی اچھی ہوتی ہیں اس نے کہا کہ نہیں اللہ کی قسم سب کھجوریں ایسی نہیں ہوتیں بلکہ ہم ایسا کرتے ہیں کہ دو صاع (خراب) کھجوروں کے بدلے میں ایک صاع اچھی کھجوریں اور تین صاع(خراب) کھجوروں کے بدلے دو صاع اچھی کھجوریں لے لیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا نہ کرو بلکہ پہلے تمام کھجوروں کو ملا کر درہموں کے عوض فروخت کرو اور پھر ان درہموں کے عوض اچھی کھجوریں خریدو اور پھر فرمایا جو چیزیں ترازو یعنی وزن کے ذریعے لی دی جاتی ہیں ان کا بھی یہی حکم ہے (بخاری ومسلم)

تشریح :
حدیث کے آخری جملے کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح کھجور اور ان چیزوں کے بارے میں کہ جو کیل یعنی پیمانے کے ذریعے لی دی جاتی ہیں یہ حکم بیان کیا گیا ہے اسی طرح ان چیزوں کے بارے میں بھی کہ جو وزن کے ذریعے لی دی جاتی ہیں جیسے سونا اور چاندی وغیرہ یہی حکم ہے کہ اگر ان میں سے ایسی دو ہم جنس چیزوں کا باہمی تبادلہ کیا جائے جن میں سے ایک اچھی ہو اور دوسری خراب تو اس صورت میں یہ طریقہ اختیار کرنا چاہئے کہ پہلے تو خراب چیز کو درہم یا روپیہ کے عوض فروخت کر دیا جائے اور پعر اس درہم یا روپیہ سے اچھی چیز خرید لی جائے
حضرت ابوسعید کہتے ہیں کہ ایک دن حضرت بلال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اچھی قسم کی کھجور لے کر آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کہاں سے لائے ہو؟ انہوں نے عرض کیا کہ میرے پاس کچھ خراب کھجوریں تھیں اس میں سے میں نے دو صاع کھجوریں دے کر اس کے بدلے میں ایک صاع یہ اچھی کھجوریں لے لی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اوہ یہ تو باکل سود ہے ایسا نہ کرو البتہ جب تم اچھی کھجوریں بدلنا چاہو تو یہ طریقہ اختیار کرو کہ پہلے اپنی خراب کھجوریں درہم یا روپے کے عوض فروخت کر دو پھر ان درہموں یا روپیوں کے ذریعے اچھی کھجوریں خرید لو ( بخاری ومسلم)

یہ حدیث شیئر کریں