عدت کے دنوں میں بناؤ سنگار کی کوئی بھی چیز استعمال نہ کیجائے
راوی:
وعن أم سلمة قالت : دخل علي رسول الله صلى الله عليه و سلم حين توفي أبو سلمة وقد جعلت علي صبرا فقال : " ما هذا يا أم سلمة ؟ " . قلت : إنما هو صبر ليس فيه طيب فقال : " إنه يشب الوجه فلا تجعليه إلا بالليل وتنزعيه بالنهار ولا تمتشطي بالطيب ولا بالحناء فإنه خضاب " . رواه أبو داود والنسائي
(2/257)
3334 – [ 11 ] ( لم تتم دراسته )
وعنها عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " المتوفى عنها زوجها لا تلبس المعصفر من الثياب ولا الممشقة ولا الحلي ولا تختضب ولا تكتحل " . رواه أبو داود والنسائي
اور حضرت ام سلمہ جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ہیں روایت کرتی ہیں کہ جب میرے پہلے شوہر ابوسلمہ کا انتقال ہوا اور میں عدت میں بیٹھی ہوئی تھی تو ایک دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے اس وقت میں نے اپنے منہ پر ایلوا لگا رکھا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھ کر فرمایا کہ ام سلمہ یہ کیا ہے یعنی تم نے عدت کے دنوں میں منہ پر یہ کیا لگا رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ یہ تو ایلوا ہے جس میں کسی قسم کی کوئی خوشبو نہیں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مگر ایلوا چہرے کو جوان بنا دیتا ہے یعنی ایلوا لگانے سے چہرہ چمکدار ہو جاتا ہے اور اس کا رنگ نکھر جاتا ہے لہذا تم اس کو نہ لگاؤ ہاں اگر کسی وجہ سے لگانا ضروری ہی ہو تو ) رات میں لگا لو اور دن میں صاف کر ڈالو کیونکہ رات میں استعمال کرنے سے بناؤ سنگار کا گمان ہوتا ہے) اسی طرح خوشبو دار کنگھی بھی نہ کرو اور نہ مہندی کے ساتھ کنگھی کرو کیونکہ مہندی سرخ رنگ لئے ہوتی ہے اور اس میں خوشبو ہوتی ہے جب کہ یہ سوگ کی حالت میں ممنوع ہے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر میں کس چیز کے ساتھ کنگھی کروں یعنی اپنے بالوں کو کس چیز سے صاف کروں؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بیری کے پتوں کے ساتھ کنگھی کرو اور ان پتوں سے اپنے سر کو غلاف کی طرح ڈھانپ لو یعنی بیری کے پتے اپنے سر پر اتنی مقدار میں ڈالو کہ وہ تمہارے سر کو غلاف کی طرح ڈھانپ لیں ( ابوداؤد نسائی)
تشریح :
خوشبودار تیل کے بارے میں تو علماء کا اتفاق و اجماع ہے کہ عدت والی عورت اس کا استعمال نہ کرے البتہ بغیر خوشبو کے تیل مثلا روغن زیتون و تل کے بارے میں اختلافی اقوال ہیں چنانچہ امام اعظم ابوحنیفہ اور حضرت امام شافعی تو بغیر خوشبو کا تیل لگانے بھی منع کرتے ہیں البتہ ضرورت و مجبوری کی حالت میں اس کی اجازت دیتے ہیں اور حضرت امام مالک حضرت امام احمد اور علماء ظواہر نے عدت والی عورت کے لئے ایسے تیل کے استعمال کو جائز رکھا ہے جس میں خوشبو نہ ہو۔
اور حضرت ام سلمہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس عورت کا خاوند مر جائے وہ نہ کسم میں رنگا ہوا کپڑا پہنے نہ گیرہ میں رنگا ہوا کپڑا پہنے نہ زیور پہنے نہ ہاتھ پاؤں اور بالوں پر مہندی لگائے اور نہ سرمہ لگائے ( ابوداؤد نسائی)
تشریح :
اگر سیاہ اور خاکستری رنگ کے کپڑے پہنے تو کوئی مضائقہ نہیں اسی طرح کسم میں زیادہ دنوں کا رنگا ہوا کپڑا کہ جس سے خوشبو نہ آتی ہو پہننا بھی درست ہے ہدایہ میں لکھا ہے کہ مذکورہ بالا عورت کو کسی عذر مثلا کھجلی یا جوئیں یا کسی بیماری کیوجہ سے ریشمی کپڑا پہننا بھی جائز ہے۔