آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حتی الامکان لعان سے باز رکھنا چاہتے تھے
راوی:
وعن ابن عباس : أن النبي صلى الله عليه و سلم أمر رجلا حين أمر المتلاعنين أن يتلاعنا أن يضع يده عند الخامسة على فيه وقال : " إنها موجبة " . رواه النسائي
اور حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر دو لعان کرنے والے یعنی میاں بیوی لعان کر رہے تھے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ پانچویں گواہی کے وقت لعان کرنیوالے کے منہ پر ہاتھ رکھ دے اور فرمایا کہ پانچویں گواہی واجب کرنیوالی ہے (نسائی)
تشریح :
کسی خاوند نے اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگائی ہو گی اور بیوی نے اس کی تردید کی ہو گی اور صورت حال کو ختم کرنے کے لئے انہوں نے لعان کا ارادہ کیا ہوگا چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو لعان کا حکم دیا اور اسی وقت ایک دوسرے شخص کو یہ حکم فرمایا کہ جب پانچویں گواہی کی باری آئے تو لعان کرنیوالے کے منہ پر ہاتھ رکھ دینا تا کہ وہ پانچویں گواہی دے کر لعان کو پورا نہ کرے۔
اس حکم کا بظاہر مقصد یہ تھا کہ جب اس کے منہ پر ہاتھ رکھا جائے گا تو اسے تنبہ اور اسحاس ہو گا اور جو سچ بات ہو گی اس کا اقرار کر کے پانچویں گواہی سے باز رہے گا اور جب پانچویں گواہی پوری نہیں ہوگی تو لعان واقع نہیں ہوگا یہ گویا اس بات کی علامت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حتی الامکان لعان سے روکنے کی کوشش کرتے تھے اور یہ چاہتے تھے کہ جو سچ بات ہو میاں بیوی اس کا اقرار کریں اور اس دنیا کے آسان عذاب یعنی زنا یا تہمت کی حد) کو اختیار کر کے آخرت کے سخت ترین عذاب سے محفوظ رہے۔