لعان کرنیوالوں کا محاسبہ آخرت میں ہوگا
راوی:
وعنه أن النبي صلى الله عليه و سلم قال للمتلاعنين : " حسابكما على الله أحدكما كاذب لا سبيل لك عليها " قال : يا رسول الله مالي قال : " لا مال لك إن كنت صدقت عليها فهو بما استحللت من فرجها وإن كنت كذبت عليها فذاك أبعد وأبعد لك منها "
اور حضرت ابن عمر کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعان کرنیوالے مرد وعورت سے فرمایا ہم صرف ظاہری احوال و وجوہ کی بنیاد ہی پر کوئی حکم نافذ کر سکتے ہیں اور وہ ہم نے لعان کی صورت میں نافذ کر دیا ہے البتہ) تمہارا حساب اللہ کے ہاں ہو گا کیونکہ نفس الامر اور حقیقت کے اعتبار سے تم دونوں میں سے کوئی ایک ضرور جھوٹا ہے (پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد سے فرمایا کہ ) اب عورت کے بارے میں تمہارے لئے کوئی راہ نہیں ہے (یعنی لعان کے بعد اس عورت کے ساتھ رہنا تمہارے لئے جائز نہیں ہے کیونکہ یہ تمہارے لئے ہمیشہ حرام ہو گئی ہے) مرد نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اور میرا مال یعنی میں نے اس عورت کو جو مہر دیا ہے کیا وہ مجھ سے جاتا رہے گا ) اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس مال پر تمہارا کوئی حق نہیں ہے یعنی دیئے ہوئے مہر کو واپس لینے کا تمہیں کوئی حق نہیں ہے کیونکہ اگر تم نے اس عورت کے بارے میں سچ کہا ہے کہ یعنی تمہارے کہنے کے مطابق اگر اس عورت نے واقعۃ بدکاری کرائی ہے) تو وہ مال اس چیز کا بدلہ ہو گیا کہ تم نے اس کی شرم گاہ کو حلال کیا ہے اگر تم نے اس عورت کے بارے میں بولا ہے تو وہ اس صورت میں مہر کا واپس لے لینا اس سے بھی بعید ہے اور تم سے بھی بہت بعید ہے یعنی جب سچ کی صورت میں مہر کو واپس لینے کا تمہیں کوئی حق نہیں ہے تو جھوٹ کی صورت میں تو بدرجہ اولی تمہیں وہ مہر واپس نہ لینا چاہئے ( بخاری ومسلم)
تشریح :
تمہارا حساب اللہ کے ہاں ہوگا کا مطلب یہ ہے کہ اس دنیا میں تو ہم نے تمہارے اس تنازعہ کو لعان کی صورت میں ختم کرا دیا ہے مگر تم دونوں کا حقیقی محاسبہ آخرت میں ہوگا کہ وہاں تمہارے معاملہ کی تحقیق کی جائے گی اور پھر تم میں سے جو جھوٹا ہوگا اس کو اس کی سزا اللہ تعالیٰ دے گا۔
تو وہ مال اس چیز کا بدل ہوگی الخ اس بات کی دلیل کہ لعان کرنیوالا مہر واپس نہ لے بشرطیکہ اس عورت کے ساتھ اس نے دخول کیا ہو چنانچہ اس بارہ میں تمام علماء کا متفقہ طور پر یہی مسلک ہے البتہ عدم دخول کے بارے میں اختلافی اقوال ہیں حضرت امام اعظم ابوحنیفہ اور حضرت امام شافعی اور حضرت امام مالک کا قول یہ ہے کہ اگر لعان کرنیوالے نے اس عورت کے ساتھ دخول نہ کیا ہو تو اس صورت میں وہ آدھے مہر کی حقدار ہو گی۔