مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ لعان کا بیان ۔ حدیث 501

دربار رسالت میں لعان کا ایک واقعہ

راوی:

عن سهل بن سعد الساعدي رضي الله عنه قال : إن عويمر العجلاني قال : يا رسول الله أرأيت رجلا وجد مع امرأته رجلا أيقتله فيقتلونه ؟ أم كيف أفعل ؟ فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " قد أنزل فيك وفي صاحبتك فاذهب فأت بها " قال سهل : فتلاعنا في المسجد وأنا مع الناس عند رسول الله صلى الله عليه و سلم فلما فرغا قال عويمر : كذبت عليها يا رسول الله إن أمسكتها فطلقتها ثلاثا ثم قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " انظروا فإن جاءت به اسحم ادعج العينين عظيم الأليتين خدلج الساقين فلا أحسب عويمر إلا قد صدق عليها وإن جاءت به أحيمر كأنه وحرة فلا أحسب عويمرا إلا قد كذب عليها فجاءت به على النعت الذي نعت رسول الله صلى الله عليه و سلم من تصديق عويمر فكان بعد ينسب إلى أمه

حضرت سہل ابن سعد ساعدی کہتے ہیں کہ ایک صحابی عویمر عجلانی نے دربار رسالت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس شخص کے بارے میں بتائیے جو اپنی بیوی کے ساتھ کسی اجنبی مرد کو پائے اور اسے یہ یقین ہو کہ اس مرد نے اس کی بیوی کے ساتھ زنا کیا ہے کیا وہ اس مرد کو قتل کر ڈالے؟ اگر وہ اس کو مار ڈالے گا تو مقتول کے وارث اس کو قتل کر دیں گے ایسی صورت میں وہ کیا کرے آیا اس عار پر صبر کرے یا کوئی اقدام کرے) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر اس سے فرمایا کہ تم میاں بیوی کے قضیہ میں و حی نازل کی گئی ہے جاؤ اپنی بیوی کو بلا لاؤ حضرت سہل کہتے ہیں کہ عویمر اپنی بیوی کو بلا لائے اور میاں بیوی نے مسجد نبوی میں لعان کیا اور میں بھی اس وقت دوسرے لوگوں کے ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہی موجود تھا چنانچہ جب وہ دونوں میاں بیوی لعان سے فارغ ہوئے تو عویمر (یعنی میاں نے کہا کہ اگر میں اس عورت کو اپنے پاس رکھوں تو گویا میں نے اس پر تہمت لگائی ہے اس کے بعد انہوں نے اس عورت کو تین بار طلاق دی پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر یہ عورت اپنے موجودہ حمل سے ایسا بچہ جنے جس کا رنگ سیاہ آنکھیں بہت کالی ہوں کولہے بڑے ہوں اور دونوں پنڈلیوں کا گوشت بھرا ہو تو میں اس کے علاوہ اور کچھ نہیں سمجھوں گا کہ عویمر نے اس عورت کے بارے میں جو کہا ہے وہ سچ کہا ہے کیونکہ عویمر نے جس مرد کی طرف زنا کی نسبت کی وہ اسی رنگ وصورت کا ہے اور جب اسی کی شباہت کا بچہ پیدا ہو گا تو یہی کہا جائے گا کہ وہ اسی کے نطفہ سے ہے اور اگر اس عورت نے ایسا بچہ جنا جس کا رنگ سرخ ہو اور بامنی کے رنگ کا معلوم ہوتا ہو تو پھر میں اس کے علاوہ اور کچھ نہیں سمجھوں گا کہ عویمر نے اس کے بارے میں جھوٹ بولا ہے یعنی عویمر چونکہ سرخ رنگ کے ہیں اس لئے بچہ کی رنگت بھی سرخ ہوئی تو سمجھا جائے گا کہ بچہ عویمر ہی کے نطفہ سے ہے اور عویمر نے اپنی بیوی کو جھوٹی تہمت لگائی ہے ) چنانچہ جب اس عورت کا بچہ پیدا ہوا تو وہ اسی صورت کا تھا جس کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عویمر کی تصدیق کے لئے ذکر کیا تھا (یعنی وہ بچہ اسی مرد کی شباہت کا تھا جس کی طرف سے عویمر نے زنا کی نسبت کی تھی گویا عویمر کی بات سچ ثابت ہوئی اس کے بعد وہ بچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے مطابق) اپنی ماں کی طرف منسوب کیا گیا ( بخاری ومسلم)

تشریح :
اگر کوئی شخص کسی غیر مرد کو اپنی بیوی کے ساتھ منہ کالا کرتا ہوا پائے اور وہ شخص اس مرد کو جان سے مار ڈالے تو اس کے بارے میں علماء کے اختلافی اقوال ہیں کہ آیا وہ شخص جس نے اپنی بیوی کے ساتھ منہ کالا کرنے والے کو جان سے مار ڈالا ہے) اسلامی قانون کے مطابق قصاص یعنی سزائے موت کا مستوجب ہے یا نہیں؟ چنانچہ جمہور علماء کا قول یہی ہے کہ اس کو سزائے موت دی جائے ہاں اگر وہ شخص اس بات کے ثبوت میں کہ مقتول نے اس کی بیوی کے ساتھ منہ کالا کیا تھا چار گواہ پیش کر دے یا خود مقتول کے ورثاء اس بات کا اقرار کر لیں تو اس صورت میں اس کو سزائے موت نہیں دی جائے گی تاہم یہ ملحوظ رہے کہ اگر چار پیش نہ کرنے یا مقتول کے ورثاء کے اقرار نہ کرنے کی صورت میں اسے سزائے موت دے دی گئی تو واقع کے اعتبار سے وہ سچا تھا تو اللہ کے نزدیک گنہگار نہیں سمجھا جائے گا ۔
اللہ تعالیٰ نے وحی نازل کی ہے کا مطلب یہ ہے کہ اس مسئلہ میں یہ آیتیں نازل ہوئیں ہیں۔
ا یت (وَالَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ اَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَّهُمْ شُهَدَا ءُ اِلَّا اَنْفُسُهُمْ فَشَهَادَةُ اَحَدِهِمْ اَرْبَعُ شَهٰدٰتٍ بِاللّٰهِ اِنَّه لَمِنَ الصّٰدِقِيْنَ Č وَالْخَامِسَةُ اَنَّ لَعْنَتَ اللّٰهِ عَلَيْهِ اِنْ كَانَ مِنَ الْكٰذِبِيْنَ ) 24۔ النور : 7-6)
اور جو لوگ اپنی بیویں پر زنا کی تہمت لگائیں اور ان کے پاس بجز اپنے ہی دعوی کے اور کوئی گواہ نہ ہو تو ان کی شہادت جو کہ ان کو حد قذف سے بچا سکتی ہے یہی ہے وہ چار بار اللہ کی قسم کھا کر یہ کہہ دے بے شک میں سچا ہوں اور پانچویں بار یہ کہے کہ مجھ پر اللہ کی لعنت ہو اگر میں جھوٹا ہوں (آخرتک)
بعض مفسرین کے قول کے مطابق یہ آیات کریمہ ٩ھ کے ماہ شعبان میں نازل ہوئیں ہیں ابن ملک فرماتے ہیں کہ اس حدیث سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ لعان کے بارے میں مذکورہ بالا آیت حضرت عویمر کے واقعہ پر نازل ہوئی ہے اور اسلام میں سب سے پہلا لعان انہی کی طرف سے ہوا تھا جب کہ بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ یہ آیت ایک دوسرے صحابی حضرت ہلال ابن امیہ کے بارے میں نازل ہوئی تھی اور اسلام میں سب سے پہلے ہلال ہی نے لعان کیا ہے چنانچہ آگے حضرت ابن عباس کی جو روایت آئے گی اس سے یہی ثابت ہوتا ہے لہذا اس صورت میں ارشاد گرامی تم میاں بیوی کے قضیہ میں وحی نازل کی گئی ہے کا مطلب یہ ہوگا کہ تمہارے قضیہ جیسے ایک قضیہ میں وحی نازل کی گئی ہے۔
بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ یہ بھی احتمال ہے کہ یہ آیت دونوں ہی کے بارے میں نازل ہوئی ہو جس کی صورت یہ ہوئی ہو گی کہ پہلے ان میں سے کسی ایک نے آنحضرت سے اپنے بارے میں سوال کیا ہو گا پھر بعد میں دوسرے کا قضیہ پیش آیا ہو گا اور اس نے بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا ہو گا یہاں تک کہ ان دونوں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی لیکن ان دونوں میں حضرت ہلال نے پہلے لعان کیا۔
گویا میں نے اس پر جھوٹی تہمت لگائی ہے یہ حضرت عویمر نے دراصل تین طلاق دینے کا سبب بیان کیا ہے کہ اس صورت حال کے بعد بھی اگر میں اس عورت کو اپنے نکاح میں رکھو اور طلاق نہ دوں تو اس سے یہ لازم آئے گا کہ میں نے اس کی طرف زنا کی جھوٹی نسبت کی ہے کیونکہ اس کو نکاح میں رکھنے کا مطلب یہی ہوگا کہ گویا میں نے جو کچھ کہا ہے سب جھوٹ ہے اور یہ عورت بدکاری کے گناہ سے پاک ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں