مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ لعان کا بیان ۔ حدیث 494

حلالہ کا صحیح ہونا دوسرے خاوند کے جماع کرنے پر موقوف ہے

راوی:

عن عائشة قالت : جاءت امرأة رفاعة القرظي إلى رسول الله صلى الله عليه و سلم فقالت : إني كنت عند رفاعة فطلقني فبت طلاقي فتزوجت بعده عبد الرحمن بن الزبير وما معه إلا مثل هدبة الثوب فقال : " أتريدين أن ترجعي إلى رفاعة ؟ " قالت : نعم قال : " لا حتى تذوقي عسيلته ويذوق عسيلتك "

حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ ایک دن رفاعہ قرظی کی عورت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ میں رفاعہ کے نکاح میں تھی مگر انہوں نے مجھے طلاق دیدی اور طلاقیں بھی تین دیں چنانچہ میں نے رفاعہ کے بعد عبدالرحمن ابن زبیر سے نکاح کر لیا لیکن عبدالرحمن کپڑے کے پھند کی مانند رکھتے ہیں ( یعنی اس عورت نے ازراہ شرم وحیا عبدالرحمن کی نامردی کو کنایۃ ان الفاظ کے ذریعہ بیان کیا کہ وہ عورت کے قابل نہیں ہیں ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا کہ کیا تم پھر رفاعہ کے پاس جانا چاہتی ہو اس نے عرض کیا کہ ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اس وقت تک رفاعہ سے دوبارہ نکاح نہیں کر سکتیں جب تک کہ عبدالرحمن تمہارا مزہ نہ چکھ لے اور تم اس کا مزہ نہ چکھ لو (بخاری ومسلم)

تشریح :
حدیث کے آخری جملہ کا مطلب یہ ہے کہ جب تک تمہارا دوسرا شوہر تمہارے سات جماع نہ کرے اور پھر اس کی طلاق کے بعد تم عدت کے دن پورے نہ کر لو تم اپنے سابق خاوند یعنی رفاعہ سے نکاح نہیں کر سکتیں چنانچہ یہ حدیث مشہور اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ حلالہ یعنی سابق خاوند کے واسطے حلال ہونے کے لئے کسی دوسرے مرد سے محض نکاح کرنا ہی کافی نہیں ہے بلکہ مجامعت بھی ضروری ہے البتہ مجامعت میں صرف دخول کافی ہے انزال شرط نہیں ۔

یہ حدیث شیئر کریں