مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ لعان کا بیان ۔ حدیث 492

اللہ کے نزدیک طلاق ایک بری چیز ہے

راوی:

وعن معاذ بن جبل قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " يا معاذ ما خلق الله شيئا على وجه الأرض أحب إليه من العتاق ولا خلق الله شيئا على وجه الأرض أبغض إليه من الطلاق " . رواه الدارقطني

اور حضرت معاذ ابن جبل کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ معاذ ! اللہ تعالیٰ روئے زمین پر جتنی مستحب چیزیں پیدا کی ہیں ان میں سے اس کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ چیز غلام ولونڈی کو آزاد کرنا ہے اور اللہ تعالیٰ نے روئے زمین پر جتنی حلال چیزیں پیدا کی ہیں ان میں سے اس کے نزدیک سب سے زیادہ بری چیز طلاق دینا ہے ( دارقطنی)

تشریح :
غلام ولونڈی کو آزاد کرنا اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ اس لئے کہ اس کی وجہ سے ایک انسان کو اس کا پیدائشی اور فطری حق ملتا ہے اس کو ایک ایسی مخلوق کی غلامی سے نجات حاصل ہو جاتی ہے جو انسان ہونے کی حیثیت سے اسی کے مرتبہ کے برابر ہے اور وہ اپنے پروردگار کی عبادت اور اطاعت کے لئے فارغ ہو جاتا ہے نیز اس کا مالک جس نے اسے آزاد کیا ہے اپنے اس ایثار وفراخ حوصلگی کی وجہ سے دوزخ کی آگ سے پروانہ نجات حاصل کرتا ہے۔
بری طلاق سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہ طلاق بہت بری ہے جو کسی حاجت وضرورت کے بغیر محض اپنے نفس کو خوش کرنے کے لئے دی گئی ہو چنانچہ علامہ ابن ہمام فرماتے ہیں کہ بعض حالات میں طلاق دینا مستحب بھی ہے مثلا اگر عورت نماز نہ پڑھتی ہو اور بدکار ہو تو اسے طلاق دینا ہی بہتر ہے۔
فتاوی قاضی خان میں لکھا ہے کہ اگر کسی کی بیوی نماز نہ پڑھتی ہو تو اسی لائق ہے کہ اسے طلاق دیدی جائے اگرچہ اس شخص کے پاس اتنا مال نہ ہو کہ وہ اس کا مہر ادا کر سکے۔
ابوحفص بخاری کا یہ قول منقول ہے کہ اگر کوئی بندہ اس حال میں اللہ سے ملاقات کرے یعنی اس کا انتقال ہو جائے کہ اس کی گردن پر اس کی بیوی کا مہر ہو تو وہ میرے نزدیک اس سے زیادہ پسندیدہ ہے کہ وہ ایک ایسی بیوی سے صحبت کرے جو نماز نہ پڑھتی ہو۔
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نکاح کرنا عبادت کے لئے گوشہ نشینی اختیار کرنے سے افضل ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں