مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ لعان کا بیان ۔ حدیث 482

نکاح سے پہلے طلاق دینے کا مسئلہ

راوی:

اور حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد حضرت شعیب سے اور حضرت شعیب اپنے دادا حضرت عبداللہ ابن عمرو سے نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابن آدم کی نذر اس چیز میں صحیح نہیں ہوتی جس کا وہ مالک نہیں ہے نیز اس چیز یعنی لونڈی وغلام کو آزاد کرنا بھی صحیح نہیں جس کا وہ مالک نہیں ہے نیز اس چیز عورت کو طلاق دینا بھی درست نہیں جس کا وہ مالک نہیں ہے (ترمذی ابوداؤد)
اور ابوداؤد نے اپنی روایت میں یہ الفاظ بھی نقل کئے ہیں کہ اس چیز کو فروخت کرنا بھی صحیح نہیں جس کی فروختگی کا معاملہ کرنے کا وہ اصالۃ یا وکالۃ یا دلایۃ مالک نہیں ہے۔
تشریح : نذرصحیح ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ میں اللہ کی خوشنودی کے لئے اس غلام کو آزاد کرنے کی نذر مانتاہوں اور حالانکہ یہ نذر ماننے کے وقت وہ غلام اس کی ملکیت میں نہیں تھا تو یہ صحیح نذر نہیں ہوگی اور اگر اس کے بعد وہ اس غلام کا مالک ہوگیا تو وہ غلام آزاد نہیں ہوگا۔ طلاق اور آزاد کرنے کے سلسلے میں اوپر کی حدیث کی تشریح میں وضاحت کی جا چکی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں