نا فرمان بیوی کو مارنے پر مواخذہ نہیں ہوگا
راوی:
وعن عمر رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " لا يسأل الرجل فيما ضرب امرأته عليه " . رواه أبو داود وابن ماجه
اور حضرت عمر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر مرد اپنی عورت و کسی معقول چیز پر مارے تو قابل مواخذہ نہیں ہوتا (( ابوداؤد، ابن ماجہ)
تشریح :
قابل مواخذہ نہیں ہوتا کا مطلب یہ ہے کہ اپنی بیوی کو مارنے سے کوئی گناہ لازم نہیں ہوتا کہ جس پر اس سے دنیا اور آخرت میں باز پرس ہو بشرطیکہ بیوی کو مارنے کی جو قیود وشرائط ہیں ان کو ملحوظ رکھا جائے اور حد سے تجاوز نہ کیا جائے۔
لفظ علیہ کی ضمیر مجرور حرف ما کی طرف راجع ہے اور ما سے مراد نشوز نافرمانی ہے جو اس آیت (وَالّٰتِيْ تَخَافُوْنَ نُشُوْزَھُنَّ) 4۔ النساء : 34) میں مذکور ہے لہذا اس جملہ اس چیز پر مارنے کا حاصل یہ ہوگا جو مرد اپنی بیوی کو اس کی نافرمانی پر مارے تو وہ گناہ گار نہیں ہوگا۔