مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ باری مقرر کرنے کا بیان ۔ حدیث 467

غیر اللہ کو سجدہ کرنا جائز نہیں ہے

راوی:

عن قيس بن سعد قال : أتيت الحيرة فرأيتهم يسجدون لمرزبان لهم فقلت : لرسول الله صلى الله عليه و سلم أحق أن يسجد له فأتيت رسول الله صلى الله عليه و سلم فقلت : إني أتيت الحيرة فرأيتهم يسجدون لمرزبان لهم فأنت أحق بأن يسجد لك فقال لي : " أرأيت لو مررت بقبري أكنت تسجد له ؟ " فقلت : لا فقال : " لا تفعلوا لو كنت آمر أحد أن يسجد لأحد لأمرت النساء أن يسجدن لأزواجهن لما جعل الله لهم عليهن من حق " . رواه أبو داود

حضرت قیس ابن سعد کہتے ہیں کہ میں کوفہ کے قریب ایک شہر حیرہ پہنچا تو میں نے وہاں کے لوگوں کو دیکھا کہ وہ اپنے سردار کو سجدہ کرتے ہیں میں نے اپنے دل میں کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم بہت زیادہ اس کے مستحق ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدہ کیا جائے چنانچہ جب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے عرض کیا کہ میں حیرہ گیا تو وہاں کے لوگوں کو دیکھا کہ وہ اپنے سردار کو سجدہ کرتے ہیں لہذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے زیادہ مستحق ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدہ کیا جائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے بتاؤ اگر تم میری قبر پر جاؤ تو کیا تم میری قبر کو سجدہ کرو گے ؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر میری زندگی میں بھی ایسا نہ کرو اگر میں کسی کو یہ حکم کر سکتا کہ وہ اللہ کے علاوہ کسی کو سجدہ کرے تو میں عورتوں کو حکم کرتا کہ وہ اپنے شوہروں کو سجدہ کریں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے عورتوں پر مردوں کا بہت زیادہ حق مقرر کیا ہے (ابوداؤد) اس روایت کو احمد نے بھی معاذ ابن جبل سے نقل کیا ہے۔

تشریح :
حضرت قیس ابن سعد نے جب حیرہ میں لوگوں کو اپنے سردار کو سجدہ کرتے دیکھا تو ان کے دل میں یہ خیال گزرا کہ اگر یہ لوگ اپنے سردار کی عظمت ومرتبہ کے پیش نظر اس کے سامنے سجدہ ریز ہوتے ہیں تو کائنات انسانی میں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ عظمت ومرتبہ کا حامل کون شخص ہو سکتا ہے تو کیوں نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدہ کیا جائے چنانچہ ان کے اس خیال نے بارگاہ رسالت میں عرض کی صورت اختیار کر لی جہاں اس عرض کو بڑے لطیف انداز میں رد کر دی گیا اور یہ واضح کر دیا گیا کہ انسان کی پیشانی اتنی مقدس ہے کہ وہ نہ صرف اپنے خالق ہی کے سامنے سجدہ ریز ہو سکتی ہے کسی مخلوق کے سامنے نہیں جھک سکتی خواہ وہ مخلوق کتنی ہی باعظمت وبافضلیت ذات کیوں نہ ہوں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ
ا یت (لا تسجدوا للشمس ولا للقمر واسجدوا للہ الذی خلقہن ان کنتم ایاہ تعبدون) ( فصلت ٤١ : ٣٧)
نہ سورج کو سجدہ کرو اور نہ چاند کو سجدہ کرو بلکہ صرف اللہ ہی کو سجدہ کرو جس نے ان کو پیدا کیا ہے اگر تم اللہ کی عبادت کرتے ہو۔

یہ حدیث شیئر کریں