بیوی کو اسکے خاوند کے خاوند کے خلاف بہکانے کی مذمت
راوی:
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " ليس منا من خبب امرأة على زوجها أو عبدا على سيده " . رواه أبو داود
اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ شخص ہمارے تابعداروں میں سے نہیں ہے جو کسی عورت کو اس کے خاوند کے خلاف یا کسی غلام کو اس کے آقا کے خلاف بدراہ کرے ( ابوداؤد)
تشریح :
کسی بیوی کو اس کے خاوند کے خلاف یا کسی غلام ولونڈی کو اس کے مالک کے خلاف گمراہ کرنا انتہائی نازیبا فعل ہے چنانچہ اس حدیث کا یہی مطلب ہے کہ وہ شخص ہمارے تابعداروں میں سے نہیں ہے جو کسی بیوی کا دل اس کے خاوند کی طرف سے برا کرے مثلا بیوی کے سامنے اس کے خاوند کی برائی کرے یا اس کے سامنے کسی اجنبی شخص کی خوبیاں اور بڑائیں بیان کرے ۔ یا اس کو بہکائے کہ اپنے خاوند سے زیادہ مال واسباب کا مطالبہ کرو یا اپنے شوہر کی خدمت واطاعت نہ کرو اسی طرح کسی غلام و نوکر کو بہکائے کہ تم اپنے مالک کا گھر چھوڑ کرچلے جاؤ یا اس کی خدمت میں کوتاہی کرو اسی طرح بیوی کے خلاف خاوند کو یا لونڈی کو اس کے مالک کے خلاف یا مالک کو اس کے غلام ولونڈی کے خلاف بہکانا بھی اسی حکم میں داخل ہے۔